یہ آیتِ کریمہ دلالت کررہی ہے کہ نماز ، اللہ تعالیٰ کے سکھائے ہوئے طریقہ کے مطابق اداکرنا فرض ہے۔ اللہ تعالیٰ نے طریقۂ نماز کی تعلیم، اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے ذریعے دے دی ہے،گویا یہ آیت ِکریمہ جس طرح ادائیگیٔ نماز میں طریقۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کے وجوب کی دلیل ہے،اسی طرح اس بات نشاندہی بھی کررہی ہے کہ حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی وحیِ الٰہی ہے،ورنہ پورے قرآن میں طریقۂ نماز کی تعلیم کہیں نہیں ملتی۔ ادائیگیٔ نماز میں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقۂ مبارکہ کی اتباع کی فرضیت،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے بھی حاصل ہوتی ہے: (صلوا کمارأیتمونی أصلی)[1] یعنی: ضروری ہے کہ تم بالکل ویسی ہی نمازپڑھو،جیسی مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے،ایک شخص کو نمازپڑھتے ہوئے دیکھا ،اس کی نماز کا ایک عمل (عدمِ اطمئنان واعتدال)اپنے طریقۂ مبارکہ کے خلاف پایا،تو اسے حکم دیا: (إرجع فصل فإنک لم تصل)یعنی:لوٹ جاؤاوردوبارہ نمازپڑھو ؛کیونکہ تم نے نماز پڑھی ہی نہیں۔ ایسا تین بار ہوا،پھر اس شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے،صحیح طریقہ سکھانے کی استدعا کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے طریقۂ نماز کی تعلیم فرمائی۔[2] سلف صالحین،صحابہ کرام بھی اس مسئلہ کی حقیقت واہمیت سے پوری طرح آگاہ تھے،لہذا وہ بھی جب کسی شخص کوخلافِ طریقۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے،تو اسے نماز لوٹانے کاحکم دیتے اورصحیح طریقہ کی تعلیم دیاکرتے،جیسا کہ صحیح بخاری میں جنابِ عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہما کا واقعہ ملتا ہے کہ انہوں نے حجاج بن ایمن کو خلافِ سنت نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ،تو اسے فارغ ہونے کے بعد فرمایا: (أعد صلاتک )یعنی:اپنی نمازلوٹاؤ۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |