امور درج ذیل ہیں: اسلام اور ایمان کے گیارہ ارکان (1)لاالٰہ الا اللہ اور محمدرسول اللہ کی گواہی۔ (2)نمازقائم کرنا (3)زکوٰۃ اداکرنا(4)رمضان کے روزے رکھنا(5)استطاعت حاصل ہونے پر بیت اللہ کا حج کرنا(6)ایمان باللہ (7)ایمان بالملائکہ (8)ایمان بالکتب(9) ایمان بالرسل(10) ایمان بالیوم الآخر(11) ایمان بالقدر۔ اسلام کے پانچ ارکان کی وضاحت گذشتہ صفحات میں گذرچکی ہے ،اب ہم ایمان کے چھ ارکان میں سے ہر رکن کی ،اختصار کے پہلوکو ملحوظ رکھتے ہوئے تشریح پیش کرتے ہیں۔ ایمان کا پہلا رکن (ایمان باللہ )یعنی اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا ہے۔ یہ انتہائی اہم رکن ہے،بلکہ پورے ایمان کی اساس ہے ؛کیونکہ ایمان کے بقیہ ارکان مثلاً:ایمان بالملائکہ یا ایمان بالرسل وغیرہ اس وقت تک قابل قبول نہیں جب تک ایمان باللہ صحیح نہ ہو،لہذا ایمان باللہ اصل الأصول ہے اور تمام ایمانیات کی اساس ہے ۔ ایمان باللہ کی تکمیل چارچیزوں سے واضح ہوکہ ایمان باللہ اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک چار چیزوں پر درست طریقہ سے ایمان نہ ہو۔ 1 اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے موجودہونے پرایمان،جو شخص اللہ تعالیٰ کے وجود کا منکر ہے وہ مؤمن نہیں ہوسکتا،اور یہ بات معلوم ہے کہ کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے وجود کامنکر ہوہی نہیں سکتا،اگرچہ بظاہر بے شمار لوگ اللہ تعالیٰ کا انکار کرتے ہیں لیکن اگر ان کے دلوں کو ٹٹولاجائے تو وہاں اللہ تعالیٰ کے اقرار کے نشانات ضرور ملیں گے۔ مثال کے طور پر اس کائنات کا سب سے بڑاباغی اورمجرم فرعون تھا جو اپنے آپ کو (رب اعلیٰ)کہاکرتاتھا،وہ بظاہر اللہ تعالیٰ کے وجود کا مسلسل انکارکرتاتھا،موسیٰ علیہ السلام سے کہتا تھا: |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |