نصوص سے تو ظاہرہوتا ہے کہ جو جہنم میں داخل ہوا وہ کبھی نہ نکل پائے گاجیساکہ خوارج کا عقیدہ ہے) جناب جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:کیا تم قرآن پڑھتے ہو ؟میں نے عرض کیا: جی ہاں۔توآپ نے فرمایا:کیاتم نے قرآن پاک میں مقامِ محمود کا ذکرپڑھا ہے جو اللہ تعالیٰ آپ کو عطافرمائے گا ؟عرض کیا:جی ہاں۔ توآپ نے فرمایا: اسی مقامِ محمود میں آپ کی شفاعت کی برکت سے اللہ تعالیٰ جہنم سے بہت سے لوگوںکو نکال دے گا ۔ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے:جہنم سے ایک قوم نکالی جائے گی،جو کہ کوئلہ بن چکی ہوگی،پھر انہیں جنت کی ایک نہر میں غسل دیاجائے گا،جس سے آہستہ آہستہ ان کے جسم لوٹ آئیں گے اور انہیں جنت میں داخل کردیاجائے گا۔ یزید الفقیر فرماتے ہیں :سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی زبان سے ان احادیث کو سن کر میں نے خوارج والے عقیدے سے رجوع کرلیا ،اور برملا اپنے ساتھیوں سے کہا :یہ ممکن ہی نہیں کہ یہ شیخ (جابر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کرسکے،میری یہ بات سن کر میرے تمام ساتھیوں نے خوارج کی رائے سے توبہ کرلی،صرف ایک شخص نے بات نہیں مانی اور وہ خارجیت پر قائم رہا۔ غور کیجئے جولوگ سفرِ حج وعمرہ کے دوران تعلمِ علم کی نیت کرلیں،تو کس طرح ان کی نیت کی اللہ تعالیٰ تکمیل فرماتا ہے،ان کی رہنمائی فرماتا ہے اور ایسے علماء سے ملاقات کی توفیق مرحمت فرماتا ہے جوکتاب وسنت کے کنوزوحقائق سے مالامال ہوتے ہیں اور ان کے ذریعے بہت کچھ عقیدہ کی اصلاح کے مواقع میسر آجاتے ہیں،چنانچہ یزید الفقیر، جس کا نظریہ یہ تھا کہ مرتکبِ کبیرہ ہمیشہ کا جہنمی ہے ،یہی خوارج کا عقیدہ تھا اور وہ اس سلسلہ میں قرآن حکیم سے کچھ نصوص پیش کرتا تھا، حالانکہ ان نصوص کا محل کفار ہیں نہ کہ اہل الکبائر ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی نیت کا صلہ دیا اور صحابیٔ رسول جابر رضی اللہ عنہ سے ملوادیا،انہوں نے احادیثِ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |