Maktaba Wahhabi

253 - 271
نیزفرمایا: [مَنْ يَّہْدِ اللہُ فَہُوَالْمُہْتَدِ۰ۚ وَمَنْ يُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَہٗ وَلِيًّا مُّرْشِدًا][1] ترجمہ: اللہ تعالیٰ جس کی رہبری فرمائے وہ راہِ راست پر ہے اور جسے وہ گمراہ کردے نا ممکن ہے کہ آپ اس کا کوئی کارساز یارہنما پاسکیں۔ ہدایتِ ارشاد اور ہدایتِ توفیق میں فرق ہدایت کی دو قسمیں ہیں: ایک ہدایتِ ارشاد ،دوسری ہدایتِ توفیق ہدایتِ ارشاد: (جس سے مراد راہِ ہدایت کی دعوت دینا ہے )سب کو حاصل ہے؛کیونکہ دین کی دعوت عمومیت کے ساتھ سب ہی کیلئے ہے ، اللہ تعالیٰ کے فرمان: [وَاِنَّكَ لَـــتَہْدِيْٓ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ][2] ترجمہ:آپ صلی اللہ علیہ وسلم صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت دیتے ہیں۔ میں اسی قسم یعنی ہدایتِ ارشاد کا ذکر ہے۔ ہدایتِ توفیق: (جس سے مراد راہِ ہدایت پر چلنے کی توفیق کا میسر آجانا ہے)اس شخص کو حاصل ہوسکتی ہے،جس کی ہدایت اللہ تعالیٰ چاہتا ہے، اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان میں اسی قسم کا ذکر ہے: [اِنَّكَ لَا تَہْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰكِنَّ اللہَ يَہْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ۰ۚ][3] ترجمہ:آپ صلی اللہ علیہ وسلم جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے بلکہ اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہے ہدایت دیتا ہے ۔
Flag Counter