ترجمہ: یاد رکھو !اللہ ہی کیلئے ہے خلق اور امر۔ اس آیت میںاللہ تعالیٰ نے ’’الأمر‘‘ کو خلق کا غیرقرار دیا ہے، جبکہ قرآن الأمر میں سے ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے : [وَكَذٰلِكَ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا][1] ترجمہ:اوراسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے امر سے روح کو اتارا۔ نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [ذٰلِكَ اَمْرُ اللہِ اَنْزَلَہٗٓ اِلَيْكُمْ۰ۭ][2] ترجمہ: یہ اللہ تعالیٰ کا امر ہے جو اس نے تمہاری طرف اتارا۔ اور قرآن اس لیئے بھی غیر مخلوق ہے کہ قرآن کلام اللہ میں سے ہے ،اور کلام اللہ ، اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ایک صفت ہے اور اللہ تعالیٰ کی صفات غیر مخلوق ہیں ، لہذا قرآن غیر مخلوق ہے ۔ قرآن کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید کی نسبت اپنی طرف فرمائی ہے اور کلام کی نسبت اسی کی طرف کی جاتی ہے جس نے اولاًوہ کلام کی ہو۔ اورقرآن کے اللہ تعالیٰ کی طرف واپس لوٹ جانے کی دلیل یہ ہے کہ بعض آثار میں آیا ہے کہ آخری زمانہ میں قرآن مجید صحائف اور لوگوں کے سینوں سے اٹھا لیا جائے گا ۔ [3] اور یہ وہ کتابِ عربی ہے جس کے متعلق کفار نے کہا تھا : [لَنْ نُّؤْمِنَ بِھٰذَا الْقُرْاٰنِ ][4] |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |