یعنی جواسلام کے علاوہ کسی اور دین کوچاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہ کیاجائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا۔ یہاں اسلام سے مراد صرف وہ پانچ اعمالِ ظاہرہ ہی نہیں ہیں جن کا حدیث ِجبرئیل میں ذکر ہے ،بلکہ یہاں لفظ اسلام پورے دین کو شامل ہے جس میں تمام اعمالِ ظاہرہ اوراعمالِ باطنہ داخل ہیں۔ صرف لفظ ایمان کااستعمال ، اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان میں ہے: [وَمَنْ يَّكْفُرْ بِالْاِيْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہٗ ۡوَہُوَفِي الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ] یعنی جو ایمان کے ساتھ کفرکرے گا اس کے تمام اعمال اکارت جائیں گے اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا۔ یہاں ایمان سے مراد صرف وہ اعمالِ باطنہ ہی نہیں ہیں جن کا حدیثِ جبرئیل میں ذکر ہے، بلکہ یہاں کلمہ ایمان پورے دین کو شامل ہے ،جس میں ظاہری وباطنی تمام اعمال داخل ہیں۔ اسلام کے بنیادی ارکان جبرئیلعلیہ السلام کے سوال :’’اسلام کے بارے میں خبر دیجئے ‘‘ کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ امورکا ذکرفرمایا: 1 ’’لاإلٰہ إلا اللہ ‘‘اور’’ محمدرسول اللہ ‘‘کی گواہی دینا۔ 2 نماز قائم کرنا۔ 3 زکاۃ دینا۔ 4 رمضان کے روزے رکھنا۔ 5 استطاعت ہوتوبیت اللہ کاحج کرنا۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |