شیئا؟ أظلمک کتبتی الحافظون؟ فیقول: لا یا رب! فیقول: أفلک عذر؟ فیقول: لایا رب ! فیقول :بلی، إ ن لک عندنا حسنۃ، فإنہ لاظلم علیک الیوم، فتخرج بطاقۃ فیھا: أشھد أن لا إلہ إ لا اللہ وأشھد أن محمداعبداللہ ورسولہ، فیقول: احضر وزنک، فیقول: یا رب! ما ھذہ البطاقۃ أمام السجلات؟ فقال: إنک لاتظلم ،قال: فتوضع السجلات فی کفۃ والبطاقۃ فی کفۃ، فطاشت السجلات وثقلت البطاقۃ، فلا یثقل مع اسم اللہ شی ء)[1] یعنی:اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام خلائق کے سامنے،میری امت کے ایک شخص کو لائے گا اور اس پر (اس کے گناہوں کے) ننانونے رجسٹر کھول دے گا،ہر رجسٹر کا طول وعرض تاحدِ نگاہ ہوگا، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا:کیا تم ان میں سے اپنے کسی گناہ کا انکار کرتے ہو؟ کیا میرے کراما کاتبین نے کسی گناہ کے تحریر کرنے پر،تم پر کوئی ظلم کیا ہے؟وہ کہے گا:نہیں یا رب۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تمہارے پاس تمہارے کسی گناہ کا کوئی عذر ہے؟وہ کہے گا:نہیں یارب۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا:(میرے بندے)میرے پاس تیری ایک نیکی ہے،آج تجھ پر کوئی ظلم نہ ہوگا،چنانچہ ایک بطاقہ یعنی چھوٹی سی پرچی نکالی جائے گی،جس پر(أشھد أن لا إلہ إلا اللہ وأشھد أن محمدا عبداللہ ورسولہ) لکھاہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا:اپنے وزن کا خود مشاہدہ کر۔ وہ کہے گا:بھلایہ چھوٹی سی پرچی،اتنے سارے رجسٹروں کا کیا مقابلہ کرے گی؟اللہ تعالیٰ فرمائے گا:بلاشبہ تجھ پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا،چنانچہ وہ (ننانوے )رجسٹرترازوکے ایک پلڑے میں رکھے جائیں گے اور پرچی دوسرے میں ۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |