(لیکن درج ذیل آیت اس بات پر دلالت کررہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فیصلے تبدیل بھی فرمالیتا ہے) ملاحظہ ہو: [يَمْحُوا اللہُ مَا يَشَاۗءُ وَيُثْبِتُ۰ۚۖ وَعِنْدَہٗٓ اُمُّ الْكِتٰبِ][1] ترجمہ: اللہ جو چاہے مٹادے اور جو چاہے ثابت رکھے ،لوح محفوظ اسی کے پاس ہے۔ آیتِ کریمہ [يَمْحُوا اللہُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ] کا معنی لیکن اس آیت کو مفسرین نے شرعی امور سے متعلق قرار دیا ہے ،یعنی ( اللہ تعالیٰ جس نے ہر نبی پر شرعی احکام نازل فرمائے،اسے پورا اختیار ہے کہ )جس حکم کو چاہے منسوخ فرمادے، اور جسے چاہے برقرار رکھے ،اور یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا اور بالآخر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر اختتام پذیر ہوا جس نے سابقہ تمام شرائع کو منسوخ کردیا۔کچھ مفسرین نے اس سے مراد وہ اقدار لی ہیں جو لوحِ محفوظ میںنہیں ہیں جیسا کہ بعض امور ملائکہ کو تفویض کئے گئے ہیں۔ تفصیل کیلئے حافظ ابن القیم کی کتاب ’’شفاء العلیل‘‘ باب ۲،۳،۴،۵اور۶ ملاحظہ ہو ۔حافظ ابن القیم نے ان ابواب میں سے ہر باب میںلوحِ محفوظ کی تقدیرکے بعد خاص تقدیر کا ذکر کیا ہے ۔ ایک حدیث(دعاء تقدیر کوبدل دیتی ہے۔۔۔) کی وضاحت یہاں ایک حدیث کی وضاحت بھی ضروری ہے جسے امام ترمذی رحمہ اللہ نے بسند حسن روایت کیا ہے (۲۱۳۹) ،شیخ البانی کی ’’السلسلۃالصحیحۃ‘‘ (۱۵۴) میں بھی یہ حدیث موجود ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لایرد القضاء إلا الدعاء ،ولایزید فی العمر الا البر) یعنی :قضاء کوصرف دعا ٹال سکتی ہے،جبکہ صرف نیکی سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |