Maktaba Wahhabi

157 - 271
امت کا جوفرد سنے گا خواہ وہ یہودی ہویاعیسائی، پھر وہ اس طرح مرگیا کہ وہ میری لائی ہوئی شریعت پر ایمان نہ لایاہو تو وہ جہنم میں جائے گا۔ لہذا کسی یہودی کو موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے کا دعویٰ مفید نہیں ، نہ کسی عیسائی کو عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے کا دعویٰ نفع بخش ہوسکتاہے۔ اور یہ بات معلوم ہے کہ جماعتِ انبیاء میں سے کسی ایک نبی کی نبوت کی تکذیب تمام انبیاء کی نبوت کی تکذیب شمارہوتی ہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوْحِۨ الْمُرْسَلِيْنَ][1]: قومِ نوح نے تمام مرسلین کی تکذیب کرڈالی۔ اب حالانکہ قومِ نوح کی طرف تو ایک نبی یعنی نوح علیہ السلام مبعوث ہوئے تھے،پھر جمع کاصیغہ کیوں؟اسی لئے کہ ایک رسول کی تکذیب تمام رسولوں کی تکذیب کے مترادف ہے۔یہی حکمت درج ذیل آیات میں پنہاں ہے: [كَذَّبَتْ عَادُۨ الْمُرْسَلِيْنَ][2] [كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ الْمُرْسَلِيْنَ][3] [كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطِۨ الْمُرْسَلِيْنَ][4] [كَذَّبَ اَصْحٰبُ لْــــَٔــيْكَۃِ الْمُرْسَلِيْنَ][5] صراطِ مستقیم کیاہے؟ یہ بات امت کے ایک ایک فرد کو تسلیم کرنی پڑے گی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہی
Flag Counter