محمد، فیقول :بک أمرت لا أفتح لأحد قبلک)[1] یعنی:میں جنت کے دروازے پہ آؤنگا اور(دستک دیکر)اس کے کھولے جانے کا تقاضا کرونگا، دربان فرشتہ پوچھے گا:تم کون ہو؟میں کہوں گا:محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)، وہ کہے گا:آپ ہی کے بارہ میں مجھے حکم دیا گیا تھا کہ آپ سے قبل کسی کیلئے جنت کا دروازہ نہ کھولوں۔ اہلِ کبائر کیلئے شفاعت 6اہلِ کبائر کیلئے جہنم سے نکالے جانے کی شفاعت: اس کے اثبات کیلئے بے شمار احادیث موجود ہیں،بعض علماء نے ان کے متواتر ہونے کا دعویٰ کیاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (لکل نبی دعوۃ مستجابۃ،فتعجل کل نبی دعوتہ، وإنی إختبأت دعوتی شفاعۃ لأمتی یوم القیامۃ فھی نائلۃ إن شاء اللہ من مات من أمتی لایشرک باللہ شیئا)[2] یعنی:ہرنبی کو ایک ایسی دعاکا اختیار دیا گیا جو ضرور قبول کرلی جائے گی ،چنانچہ ہر نبی وہ دعا مانگنے میں جلدی کرگیا(یعنی ہر نبی اس دعا کا حق دنیامیں استعمال کرچکا ہے)میں نے اس دعا کو چھپاکر آخرت میں اپنی امت کی شفاعت کیلئے ذخیرہ بنالیاہے ،پس یہ شفاعت میری امت کے ہر اس شخص کو ان شاء اللہ نصیب ہوگی جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک پر نہ مراہو۔ واضح ہو کہ شفاعت کی یہ قسم ملائکہ،انبیاء اور مؤمنین سب کو حاصل ہوگی،صحیح مسلم میں ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرماے گا: |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |