Maktaba Wahhabi

219 - 271
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے دورانِ نماز دیکھا کہ آپ نے اپنے دستِ مبارک سے کوئی چیز پکڑی ہے،اورپھر ہم نے دیکھا کہ آپ تھوڑا سے پیچھے کی جانب ہٹے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (إنی رأیت الجنۃ والنارفتناولت عنقوداً ، ولو أصبتہ لأکلتم منہ مابقیت الدنیا، وأریت النار،فلم أر منظرا کالیوم قط أفظع، ورأیت أکثر أھلھا النساء۔۔۔الحدیث)[1] یعنی:میںنے جنت کودیکھاتھا،چنانچہ اس کا ایک خوشہ پکڑلیا، اگر میں وہ لے آتا تو تم ،جب تک دنیا قائم رہتی ،اس میں سے کھاتے رہتے۔اور مجھے جہنم بھی دکھائی گئی،آج تک اس سے بڑھ کر ہولناک منظر میں نے نہیں دیکھا،اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ جہنم میں عورتیں زیادہ ہیں۔ گمراہ فرقہ معتزلہ،جنت اور جہنم کے اس وقت موجودہونے کا انکاری ہے،ان کاکہناہے کہ یہ دونوں قیامت کے دن پیدا کی جائیں گی؛کیونکہ قیامت سے قبل ان کا پیداکیاجاناعبث ہے،ان کے بقول یہ کیسے تسلیم کرلیاجائے کہ ایک مدتِ مدیدہ سے جنت موجود ہےمگر اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایاجارہا،اور جہنم موجود ہے مگر اس سے کسی کو کوئی ضرر نہیں پہنچایاجارہا۔ معتزلہ کا یہ قول ان کی ردی عقل کی اختراع ہے،اور ظاہر البطلان ہے،امت کے اجماع کے خلاف ہے،کتاب وسنت کے نصوص، جن میں سے کچھ کا ذکرہوا،کے خلاف ہے۔ جنت اور جہنم دونوں کا اس وقت موجود ہونا عبث نہیں بلکہ بہت بڑی حکمت ہے،جنت کا وجود ترغیب اورتشویق ،جبکہ جہنم کا وجود تحذیر اور تخویف کا باعث ہے،اور نصوص سے یہ بات بھی ثابت ہے کہ اس وقت بھی جنت سے انتفاع اور جہنم سے ضرررسانی کا سلسلہ قائم ہے،عذابِ قبر اور نعیمِ قبر کے ذکر میں بہت کچھ بیان ہوچکا ہے۔
Flag Counter