جانے میں تیر مرضی اور چاہت شامل نہیں، لہذا یہ گدھی اس شخص کوواپس لوٹادے۔ اعرابی نے کہا: اپنی یہ خبیث دعا بندکردے، اگر اللہ تعالیٰ کا ارادہ یہی تھا کہ گدھی چوری نہ ہو، مگر پھر بھی چوری ہوگئی ،تو پھر ہوسکتا ہے کہ اس کا ارادہ تو لوٹانے کا ہو، مگر وہ لوٹائی نہ جاسکے۔ جبریل کاتیسرا سوال:احسان کیاہے؟ جبریل امین کاتیسرا سوال:(فأخبرنی عن الإحسان) یعنی: مجھے احسان کے متعلق خبر دیجئے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الإحسان أن تعبداللہ کأنک تراہ فإن لم تکن تراہ فإنہ یراک) یعنی:احسان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی اس طرح عبادت کروکہ گویاتم اسے دیکھ رہے ہو،اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ تو تمہیں دیکھ رہا ہے۔ احسان،باب( اَحسن یحسن )سے مصدر ہے،جس کا لغوی معنی نیکی کرنا یا بھلائی عام کرنا ۔ احسان بحقِ مخلوق یہ ہے کہ ان کیلئے خیر عام کی جائے،خواہ اس کا تعلق مالی خیرخواہی سے ہویاعزت ووقار کے تعلق سے ہویا کسی اور نوعیت کی نیکی ہو۔ احسان کی دوقسمیں،احسان بحقِ مخلوق اور احسان بحقِ خالق احسان بحقِ خالق یہ ہے کہ اس کی عبادت کی جائے اور اس عبادت میں دوچیزوں کا پوراپورا اہتمام کیاجائے:ایک اخلاص اور دوسری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی متابعت،بندہ اس اخلاص اور متابعت میں جس قدر کامل ہوتاجائے گا اس قدر کمال کے ساتھ مرتبۂ احسان پر فائز ہوتا جائے گا۔ احسان کی تفسیر بفرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم حدیثِ جبریل میں احسان کی تفسیر میں دو چیزوں کا ذکر ہے: |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |