صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے،گویا امتیوں کی موجودگی میں امین الوحی جبرئیل علیہ السلامبھی ایک سائل بن کر پیش ہونگے،مفتی یامجیب بن کرنہیں۔ یہ ایک ایسا ادب ہے جس کا ہرامتی کے پیشِ نظرہونااوررہنا ضروری ہے،جس طرح ذاتِ رسول کی موجودگی میں کسی کو بات کرنے یا جواب دینے کا حق نہیں ہے (خواہ وہ جبرئیل علیہ السلام ہی کیوں نہ ہوں) اسی طرح فرمانِ رسول کے ہوتے ہوئے بھی کسی کو دوسری بات کہنے یا جواب دینے کا حق حاصل نہیں ہوسکتا، اللہ تعالیٰ کافرمان ذیل اسی حقیقت کامتقاضی وموجب ہے: [يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُـقَدِّمُوْا بَيْنَ يَدَيِ اللہِ وَرَسُوْلِہٖ] آیتِ کریمہ بڑی صراحت سے، اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے ہونے یاکسی اور کوآگے کرنے کی ممانعت سمجھارہی ہے۔ جوخوش نصیب لوگ یہ نکتہ سمجھ جائیں وہ حقیقی معنی میں فہمِ دین کے عظیم منصب پرفائز ہیں اورجواس نکتہ کے فہم سے عاری ہیں ان کے مقدر میں تقلید کی دلدل میں پھنسے رہنے اوراندھیروں میں ٹھوکریں کھاتے رہنے کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ [يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوْٓا اَعْمَالَكُمْ] [وَاِنْ تُطِيْعُوْہُ تَہْتَدُوْا] جبریل کا پہلا سوال:اسلام کیا ہے؟ وقال :یا محمد أخبرنی عن الإسلام ،فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :الإسلام أن تشھد أن لا إلہ إلا ﷲ وأن محمدا رسول ﷲ ،وتقیم الصلاۃ ،وتؤتی الزکاۃ،وتصوم رمضان، وتحج البیت إن استطعت إلیہ سبیلا۔ قال: صدقت۔فعجبنا لہ یسألہ ویصدقہ ۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |