داؤد اور ابن ماجہ وغیرہ میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو( لبیک عن شبرمۃ )کہتے ہوئے سنا ،(گویا وہ شبرمہ کی طرف سے حج کررہا تھا ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:کیا تم اپناحج کرچکے ہو؟اس نے کہا:نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(حج عن نفسک ثم حج عن شبرمۃ)پہلے اپناحج کرلو پھر شبرمہ کی طرف سے کرلینا۔ آج کل کچھ لوگ دیکھے جاتے ہیں جومحض مال کے حصول کیلئے اپنے آپ کو حج بدل کیلئے پیش کرتے رہتے ہیں ،جس شخص کی یہی نیت کارفرما ہواس کاحج صحیح نہیں،ضروری ہے کہ حج بدل کرنے والے بڑے اخلاص کے ساتھ اور امانت کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اپنے اس بھائی کو پوراپورا نفع پہنچانے کی کوشش کریں جس کی طر ف سے حج کررہے ہیں۔و اللہ المستعان عورتوں پر حج کی فرضیت واضح ہو کہ مَردوں کی طرح عورتوں پربھی حج کرنا فرض ہے، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج وعمرہ کو ایک خاتون کا جہاد قراردیاہے،جو اس بات کی دلیل ہے کہ عورت حج یا عمرہ کی ادائیگی پر بہت زیادہ اجروثواب کی مستحق ہے۔البتہ استطاعت کے تعلق سے عورت پر ایک اضافی شرط عائدہوتی ہے اوروہ اس کے محرم کا ہونا ہے۔البتہ مکہ میں مقیم عورت کیلئے محرم کی شرط نہیں ہے۔ ایک شخص نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:میری بیوی حج کیلئے جارہی ہے،جبکہ میرا نام فلاں غزوہ میں شامل کردیا گیا ہے،تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(انطلق فحج مع إمرأتک )تم غزوہ میں جانے کی بجائے اپنی بیوی کے ساتھ حج کرنے چلے جاؤ۔[1] صحیح بخاری ومسلم میں ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: (لا یحل لإمرأۃ تسافر مسیرۃ یوم ولیلۃ لیس معھا محرم) یعنی:عورت کیلئے ایک دن اوررات کی مسافت کا سفر،محرم کے بغیر جائز نہیں ہے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |