موجود ہے، پھر اس اتباع پر عقیدۃً وعملاً ودعوۃً اس طرح قائم ہیں کہ کسی قسم کی بدعت یا اہل بدعت سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہے ۔ ان شاء اللہ یہ منہجِ صافی سعادتِ دارین کا سبب بنے گا اور قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک حوض پر ورود کا ذریعہ ہوگا؛کیونکہ حوضِ کوثر سے اہل بدعت کو دھتکار دیاجائے گا۔اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم صاف فرمادینگے :سحقا سحقا لمن غیر بعدی۔میرے بعد میرے دین میں بدعات داخل کرکے تبدیلیاں کرنے والوں کو مجھ سے دورکردیاجائے۔و اللہ المستعان ۔ ’’محمد رسول اللہ‘‘ کی گواہی کے چند مزید تقاضوں کابیان واضح ہو کہ( محمدرسول ﷲ) کی شہادت کے چند مزید لازمی تقاضوںکاذکر ضروری ہے، جنہیں ہم سابقہ ترقیم کے تسلسل کے ساتھ ذکر کرتے ہیں : 9رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی شہادت دینے والوں پر ضروری ہے کہ وہ جب بھی کسی اختلاف یاتنازعہ کے بھنور میں پھنس جائیں توخاتمہ اختلاف کیلئے ان کامرجع صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں کوئی دوسرا نہ ہوخواہ وہ کتنا بڑا امام یامحدث یافقیہ ہو۔ افسوس ہے کہ لوگوں کی اکثریت اوربالخصوص اصحابِ مذاہب اس نکتہ پر توجہ نہیں دیتے حالانکہ یہ اللہ اور اس کے رسول کا وہ امر ہے جس کی پیروی یا عدمِ پیروی کے ساتھ ایمان یاکفرکو مربوط کیاگیاہے۔ [فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْہُ اِلَى اللہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ][1] پس اگر تم کسی شیٔ میں اختلا ف کربیٹھو تواسے اللہ اوررسول کی طرف لوٹادواگر تم اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |