جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی مکمل تعریف بیان فرمادی تو اس سائل نے کہا: (صدقت) یعنی: آپ نے سچ فرمایا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں:( فعجبنا لہ یسألہ ویصدقہ) یعنی:ہم نے تعجب کیا کہ یہ سائل خود ہی سوال کرتا ہے اور جواب کی تصدیق بھی کرتاہے۔ اس تعجب کی وجہ یہ ہے کہ عام طور پہ سوال کرنے والا شخص، جہالت کی بناء پر سوال کرتا ہے، لہذا وہ جواب پالینے کے بعد اس پر مقتنع ہوکر قبول کرلیتاہے،اس طرح تصدیق نہیں کرتا ؛کیونکہ تصدیق کرنے سے یہ ظاہرہوتا ہے کہ اسے پہلے سے جواب معلوم تھا،لہذا وہ تصدیق کررہا ہے، تو گویا اس کاسوال کرنا اس کے جاہل ہونے کی دلیل تھا اور تصدیق کرنا اس کا عالم ہونا ظاہرکرتا ہے، تو ایک شخص عالم اورجاہل کیسے ہوسکتاہے؟یہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے تعجب کی وجہ ہے۔ جبریل کا دوسرا سوال: ایمان کیا ہے؟ اس کے بعد سائل (جبریل علیہ السلام)نے دوسرا سوال کردیا ،فرمایا: (فاخبرنی عن الایمان؟)یعنی:مجھے ایمان کے بارہ میں بتائیے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا:(أن تؤمن ب اللہ وملائکتہ وکتبہ ورسلہ والیوم الآخر وتؤمن بالقدر خیرہ وشرہ )یعنی:ایمان یہ ہے کہ تم ایمان لاؤ اللہ تعالیٰ کے ساتھ،اور اس کے فرشتوں کے ساتھ، اور اس کی کتابوں کے ساتھ ،اور اس کے رسولوں کے ساتھ ،اور روزِآخرت کے ساتھ ،اور تم ایمان لاؤتقدیر کے ساتھ خواہ اچھی ہویابری ہو۔ واضح ہوکہ یہ چھ چیزیں،ایمان کے ارکان ہیں، اس سے قبل اسلام کی تعریف میں پانچ امورکا ذکرہواتھا ،وہ پانچوں امور اسلام کے ارکان قرار دیئے گئے ہیں،یوں اسلام اورایمان کے مکمل طورپہ گیارہ ارکان ہوئے،جن کی کماحقہ معرفت ہر مسلمان مکلف کیلئے ضروری ہے، چنانچہ ایک بندہ کے مسلم اور مؤمن ہونے کیلئے ضروری ہے کہ اسے ان گیارہ امورکا کماحقہ علم وادراک ہو،وہ گیارہ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |