Maktaba Wahhabi

184 - 271
قرآن پاک نے تو یہاں تک بتلادیا ہے کہ ہر انسان کے ہاتھوں کی انگلیوں کے پورے تک،دنیاوالے ہونگے،کوئی فرق نہ ہوگا۔ [اَيَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَلَّنْ نَّجْمَعَ عِظَامَہٗ۔ بَلٰى قٰدِرِيْنَ عَلٰٓي اَنْ نُّسَوِّيَ بَنَانَہٗ۔ ][1] یعنی:کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع کریں گے ہی نہیں ۔ہاں ضرور کریں گے ہم تو قادر ہیں کہ اس کی پور پور تک درست کردیں ۔ ان تمام باتوں پر ایمان لانا،یوم آخرت پر ایمان لانے کا حصہ ہے،جوشخص ان میں سے کسی شی کا انکارکرے گا،وہ یوم آخرت کے انکار کا مرتکب ہوگا،اورجوشخص یوم آخرت کے انکار کا مرتکب ہوگاوہ ایمان کے ساتھ کفر کا مرتکب ہوگا۔ میدانِ محشر اور اس کی خطورت یوم آخرت پر ایمان لانے کا ایک اہم حصہ یہ بھی ہے کہ قبروں سے لوگوں کو اٹھاکر موقف میں اکٹھاکردیاجائے گا،موقف سے مراد وہ زمین جہاں آخرت کا حشر بپاہوگااور تمام خلائق کا حساب وکتاب ہوگا۔ اس حشر کی شدت وخطورت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے: عن عائشۃ رضی اللہ عنھا قالت: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: (تحشرون حفاۃ عراۃ غرلا،قالت عائشۃ :فقلت یا رسول اللہ !الرجال والنساء ینظر بعضھم إلی بعض؟فقال:الأمر أشد من أن یھمھم ذلک )[2]
Flag Counter