عَجَــبًا۱ۙ يَّہْدِيْٓ اِلَى الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِہٖ۰ۭ وَلَنْ نُّشْرِكَ بِرَبِّنَآ اَحَدًا][1] کہہ دیجئے میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن پاک سنا توکہا :ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے جو ہدایت کاراستہ دکھاتاہے تو ہم اس پرایمان لے آئے اور ہم اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ گویانبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام جن وانس کی طرف مبعوث ہیں اور تمام جن وانس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہیں،امت کی دوقسمیں ہیں :ایک امتِ دعوت، دوسری امت ِاجابت ۔ امت ِدعوت سے مراد وہ تمام جن وانس ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت موجود تھے اور جو قیامت تک آتے رہیں گے۔ جبکہ امتِ اجابت سے مراد وہ تمام جن وانس ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اس دینِ حنیف میں داخل ہونے کی توفیق عطافرمادی۔ یہود ونصاریٰ پر نبوت محمدی پر ایمان لانا لازم ہے یہود ونصاریٰ، گواپنے اپنے نبی یعنی موسیٰ علیہ السلام اورعیسیٰ علیہ السلام کی اتباع کے دعویدار ہیں،مگر محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد ان کی اتباع کا یہ دعویٰ ان کیلئے قطعاً مفید نہیں ہے،بلکہ ضروری ہے کہ وہ نبی آخر الزماں محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے دائرہ میں داخل ہوں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت نے سابقہ تمام انبیاء کی شریعتوں کو منسوخ کردیا ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (والذی نفس محمد بیدہ !لایسمع بی أحد من ھذہ الأمۃ یھودی ولانصرانی ثم یموت ولم یؤمن بالذی أرسلت بہ إلا کان من أصحاب النار)[2] یعنی:قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میرے بارے میں اس |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |