گی۔ وه آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے گویا آپ اس کی تحقیقات کرچکے ہیں۔ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم خاص اللہ ہی کے پاس ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔ نیز فرمایا: [اِنَّ اللہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ۰ۚ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ۰ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْاَرْحَام۰ِۭ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا۰ۭ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌۢ بِاَيِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ۰ اِنَّ اللہَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ][1] یعنی:بے شک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے وہی بارش نازل فرماتا ہے اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے جانتا ہے۔ کوئی (بھی) نہیں جانتا کہ کل کیا (کچھ) کرے گا؟ نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مرے گا۔ (یاد رکھو) اللہ تعالیٰ ہی پورے علم والااور صحیح خبروں والاہے ۔ قیامت کا وقوع غیب کی چابی ہے بلکہ قیامت کا وقوع تو غیب کی چابی ہے،چنانچہ صحیح بخاری(۴۷۷۸) میں جناب عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہماسےمروی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مفاتیح الغیب خمسۃ )یعنی:غیب کی چابیاں پانچ ہیں۔ ان میں سے ایک چابی قیامت کا علم ہے؛کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر یہ آیت تلاوت فرمائی: [اِنَّ اللہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ][2] اس سے ثابت ہوا کہ قیامت کے وقوع کا علم،اللہ تعالیٰ کے علم غیب کی چابیوں میں سے ایک چابی ہے،اسی لئے افضل الملائکہ جبریل علیہ السلام نے جب افضل الرسل محمدصلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے وقوع |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |