یعنی: اللہ تعالیٰ ثابت (کلمہ لاالٰہ الا اللہ )کی برکت سے دنیا میں اورآخرت میں ثابت قدمی عطا فرماتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ ثابت قدمی پر مؤمن ان سوالوں کے جواب یوں دیگا۔ (ربی ﷲ ،ودینی الاسلام،ونبیی محمدصلی اللہ علیہ وسلم) یعنی:میرارب اللہ ہے ،اورمیرادین اسلام ہے اور میرا نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ جس پر آسمان سے پکارنے والا( اللہ رب العزت) پکارے گا: میرے بندے نے سچ کہا… اورکافریافاسق بندے کے بارہ میں فرمایا: اس کے پاس قبر میں دوفرشتے آئیں گے ،اسے بٹھالیں گے اور پوچھیں گے:من ربک؟ یعنی:تیرارب کون ہے؟ وہ اس سوال کے جواب میں کہے گا:ھاہ ھاہ لاأدری یعنی:ہائے تعجب اورافسوس ہے کہ میں نہیں جانتا۔ پھرفرشتے پوچھیں گے جونبی تم میں مبعوث ہوا اس کے بارہ میں کیاکہتے ہو؟اسے اس نبی کا نام بتانے کی توفیق نہیں ملے گی،حتی کہ پوچھا جائے گا کہ کیا وہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہیں؟وہ جواب دے گا :ھاہ ھاہ لاأدری۔یعنی:ہائے تعجب اورافسوس ہے کہ میں نہیں جانتا،میں تو لوگوں کویہ بات کرتے ہوئے سنتاتھا ،فرشتے کہیں گے :نہ تو نے کچھ جانا نہ پڑھا،اسی وقت آسمان سے نداآئے گی:یہ بندہ انتہائی جھوٹا اور بدکردارہے… فرشتوں کا مؤمنین کے ساتھ خصوصی تعلق گذشتہ سطورمیں ہم نے فرشتوں کے انسان کے ساتھ عمومی تعلق پر بات کی تھی،اب یہ بتائیں گے کہ فرشتوں کااہلِ ایمان کے ساتھ ایک خاص تعلق ہے ،اس تعلق کی بنیاد اللہ تعالیٰ کی محبت ہے، |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |