Maktaba Wahhabi

114 - 271
مشکیزے کے منہ سے خارج ہوتا ہے،چنانچہ جنت سے آئے ہوئے فرشتے اس روح کو اپنے ہاتھوں میں لے لیتے ہیں …الخ جبکہ کافریافاجر بندے کا جب یہ وقت آتا ہے تو آسمان سے انتہائی سخت ،سیاہ چہروں والے فرشتے اترتے ہیں،ان کے ساتھ جہنم کے انتہائی کھردرے ٹاٹ ہوتے ہیں،وہ فرشتے کچھ فاصلے پر بیٹھ کر اس کی روح کے قبض ہونے کا انتظار کرتے ہیں،چنانچہ ملک الموت پہنچ جاتا ہے اور اس کے سرہانے بیٹھ کر کہتا ہے:اے نفسِ خبیثہ! اپنے پروردگار کی ناراضگی اور غضب کی طرف چل پڑ،اس کی روح اس کے پورے جسم میںپھیل جاتی ہے ،جسے وہ فرشتہ یوں کھینچ کرنکالتاہے جیسے بھیگی ہوئی اون میں لپٹی لوہے کی سلاخ نکالی جاتی ہے۔[1] قبضِ روح کے بعد ،قبر میں دفن کامرحلہ آتا ہے اور دفن کے فوری بعد میت سے سوال وجواب کامرحلہ شروع ہوتا ہے ،یہ ڈیوٹی بھی فرشتوں کو تفویض کی گئی ہے،چنانچہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی طویل حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان موجودہے: اس کے پاس دوفرشتے آتے ہیں اور اسے بیٹھالیتے ہیں اور یہ تین سوال کرتے ہیں : من ربک ؟مادینک؟من نبیک؟ یعنی:تیرارب کون ہے؟تیرادین کیا ہے؟تیرانبی کون ہے؟ یہ مؤمن پر وارد ہونے والا آخری فتنہ ہے (اس کے بعد کوئی فتنہ نہ ہوگا)اس وقت کیلئے اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [یُثَبِّتُ اللہُ الَّذِیْنَ آمَنُواباِلْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الآخِرَۃِ][2]
Flag Counter