Maktaba Wahhabi

203 - 271
کو جواب ملے گاکہ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)کے بعد کیا کیا نئی چیزیں اپنالی تھیں۔ تو اس سے مراد وہ تھوڑے سے لوگ ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہوگئے تھے ، امیر المؤمنین سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان مرتدین سے قتال کیلئے اپنے لشکر روانہ کئے،جو ان مرتدین کو قتل کرکے کامیاب وکامران واپس لوٹ آئے۔ میں کہتا ہوں : اگر اس شخص (مالکی) کے زعم میں اکثر اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا انجام جہنم کی آگ ہے اور بہت کم نجات پاسکیں گے ،تو پھر یہ مالکی اپنے لئے کس قسم کاانجام سوچے بیٹھا ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے عافیت اور سلامتی کا سوال کرتے ہیں اور ہر قسم کی ذلت وخذلان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آتے ہیں ۔ اس شخص (مالکی) کا زعم ہے کہ شرعی صحبت صرف ان مہاجرین وانصار صحابۂ کرام کو حاصل ہے جو صلحِ حدیبیہ سے قبل موجود تھے ،صلحِ حدیبیہ کے بعد آنے والے اس کے زعمِ فاسد کے مطابق صحابہ کے زمرہ میں شامل نہیں ہیں۔ اب اس کا یہ قول کہ صحابہ میں سے بہت تھوڑے نجات پائیں گے، بقیہ سب جہنم میں جھونک دیئے جائیں گے، اس کا اطلاق انہیں انصار ومہاجرین صحابہ پر ہوگا جو حدیبیہ سے قبل آئے ، (کیونکہ وہ انہی کو صحابی مانتا ہے) تو یہ صحابہ جو اس امت کا سب سے بہترین طبقہ ہے ،اگر جہنم سے نہیں بچ سکتے تو پھر امت کا وہ کون سا فرد ہے تو جہنم سے بچ سکے گا۔ یہود ونصاریٰ بھی موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام کے اصحاب کے بارہ میں وہ بات نہیں کہہ سکے جو یہ مالکی کہہ گیا ، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ شخص قبح وفساد اور شر کی انتہاء کو پہنچا ہوا ہے، جو شخص بھی اس کی یہ بات سنے گا یا بذاتِ خود پڑھے گا تو وہ یا تو اسے مفقود العقل سمجھے گا یا اسے پرلے درجے کا خبیث اور صحابۂ کرام جو امت کی سب سے افضل جماعت ہے پر حاقد قرار دے گا، خاص طور پہ اس کا یہ کہنا کہ عباس بن عبد المطلب اور ان کا بیٹا عبد اللہ صحابی نہیں تھے ،اور خاص طور پہ اس کا یہ کہنا کہ اکثر
Flag Counter