Maktaba Wahhabi

205 - 271
مقصد کیلئے ایک میزان یعنی ترازونصب فرمائے گا،جس میں وزن ظاہر کرنے کیلئے لسان یعنی کانٹا لگاہوگا،اس میزان کے دوپلڑے ہونگے،جن میں اعمال کے ثقل کی بناء پر جھکاؤکی صلاحیت ہوگی،اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں میزان کا ذکرفرمایا ہے: [وَنَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَـيْــــــًٔا۰ۭ وَاِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَيْنَابِہَا۝۰ۭ وَكَفٰى بِنَا حٰسِـبِيْنَ][1] یعنی:قیامت کے دن ہم درمیان میں رکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو۔ پھر کسی پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا۔ اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم اسے حاضر کریں گے، اور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے۔ میزان کی عظمت وہیبت کااندازہ،سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے قول سے لگایاجاسکتاہے،اس قسم کا قول مرفوع کے حکم میں ہوتاہے،چنانچہ امام لالکائی رحمہ اللہ اپنی کتاب السنۃ میں فرماتے ہیں: عن سلمان قال: (یوضع المیزان ولہ کفتان لووضع فی احداھما السموات والأرض ومن فیھن لوسعتہ)[2] یعنی:میزان رکھاجائے گا،اس کے دوپلڑے ہونگے،اگر ایک پلڑے میں ساتوں آسمان اورزمینیں اور جوکچھ ان میں موجود ہے رکھے جائیں تو اس میں سماجائیں۔ قرآن مجید نے میزان کی خبر کے ساتھ ساتھ،وزن یعنی تولے جانے کی بھی خبر دی ہے: [وَالْوَزْنُ يَوْمَىِٕذِۨ الْحَقُّ۰ۚ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِيْنُہٗ فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۔ وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِيْنُہٗ فَاُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ بِمَا كَانُوْا بِاٰيٰتِنَا يَظْلِمُوْنَ۔][3]
Flag Counter