Maktaba Wahhabi

187 - 271
ہونگے،چنانچہ حساب وکتاب کے شروع ہونے اورمحشر کے وقوف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے ،شافعِ کی تلاش کریں گے،یکے بعد دیگرےاولوالعزم انبیاء (آدم،ابراھیم،موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام ) کے پاس جائیں گے ، اور حساب وکتاب کے شروع ہونے کیلئے ،اللہ تعالیٰ کے حضور شفاعت کا مطالبہ کریں گے،ہرنبی اپنی ایک غلطی کا ذکر کرکے کہے گا:(لست بصاحب ذاکم)یعنی:یہ میراکام نہیں ہے۔ بالآخر لوگ سیدولدآدم،افضل الرسل محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر شفاعت کا مطالبہ کریں گے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے:(أنا لھا،أنا لھا)یعنی:اس(شفاعت)کیلئے میں ہوں، اس (شفاعت) کیلئے میں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حضور،فصلِ قضاء کیلئے آنے کی شفاعت کریں گے،جسے اللہ تعالیٰ قبول کرلے گا،اور حساب وکتاب کیلئے آئے گا،آگے فرشتے قطاراندرقطار چل رہے ہونگے،یہ شفاعتِ عظمی اور مقامِ محمود ہے،اسے مقامِ محمود اس لئے کہاجائے گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس مبارک عمل پر تمام اولین وآخرین آپ کی حمد یعنی تعریف بجالائیں گے۔ واضح ہو کہ یہ قیامت کی جملہ شفاعتوں میں سے پہلی شفاعت ہوگی، جو اہلِ موقف کو محشر کی تکلیف سے چھٹکارادلانے اور حساب وکتاب شروع ہونے کے حوالے سے ہوگی،قیامت کے دن اور بھی بہت سی شفاعتوں کا ذکرملتاہے،جواللہ تعالیٰ کے اذن سے ہونگیں،قیامت کے دن نہ تو کوئی اپنی مرضی سے شافع بن سکے گا،اور نہ کوئی شافع اپنی مرضی سے کسی کو مشفوع یعنی قابلِ شفاعت قرار دے سکے گا۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِـاِذْنِہٖ۝۰ۭ ][1]
Flag Counter