Maktaba Wahhabi

133 - 393
بعض مفسرین نے ذکر کیا ہے کہ یہ آیت لڑکی کے وارثوں کو اس کا مہر لینے سے ممانعت کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس آیت کی تفسیر میں ذکر کیا ہے کہ ابوصالح سے روایت ہے کہ جب کوئی شخص اپنی بیٹی کا رشتہ دیتا، تو اس کی بجائے وہ خود مہر لے لیتا تھا، اللہ تعالیٰ نے انھیں اس سے منع کرتے ہوئے یہ آیت نازل فرمادی:وَاٰتُوا النِّسَآئَ صَدُقٰتِھِنَّ نِحْلَۃً(اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے دیا کرو)اسے ابن ابی حاتم اور ابن جریر نے روایت کیا ہے۔ [1] حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو عورت مہر یا عطیہ یا عصمت نکاح سے قبل سامان پر نکاح کرے، تو وہ اسی کے لیے ہے اور جو عصمت نکاح کے بعد ہو تو وہ اس کے لیے ہے، جسے دیا گیا ہو، آدمی اس بات کا سب سے زیادہ مستحق ہے کہ اس کی بیٹی یا بہن کی وجہ سے اس کی تکریم کی جائے۔ [2] امام شوکانی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ ’’ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مہر یا عطیہ یا سامان کے جس وعدہ کا بھی ذکر کیا جائے، اس سب کی عورت ہی مستحق ہے، خواہ ان میں سے کس چیز کا کسی اور کے لیے ذکر کیا گیا ہو اور جس چیز کا عقد نکاح کے بعد ذکر کیا جائے، تو وہ اسی کے لیے ہے، جس کے لیے اس کا ذکر کیا گیا ہو خواہ وہ ولی ہو، غیر ولی ہو یا خود عورت ہو۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز، ثوری، ابوعبید، مالک اور ھادویہ کا یہی مذہب ہے۔ [3] امام عبدالرزاق نے ثوری سے اور انھوں نے ابن شبرمہ سے روایت کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک عورت کی شادی کے ولی کے
Flag Counter