Maktaba Wahhabi

222 - 393
میں چکر لگارہے تھے کہ انھوں نے ایک عورت کو یہ اشعار پڑھتے ہوئے سنا: تَطَاوَلَ ھٰذَا اللَّیْلُ وَاَخْضَلَّ جَانِبْہٗ وَاَرَقَّنِیْ اَنْ لاَّ خَلِیْلَ اُ لَاعِبُہٗ ’’ یہ رات طویل ہوگئی اور اس کا پہلو شاداب ہے مگر مجھے یہ بات بیدار رکھے ہوئے ہے کہ میرے پاس کوئی دوست نہیں، جس کے ساتھ میں کھیل سکوں۔ ‘‘ فَوَاللّٰہِ لَوْلَا اللّٰہُ لَا رَبَّ غَیْرُہٗ لَحَرَّکَ مِنْ ھٰذَا السَّرِیْرِ جَوَانِبُہٗ ’’ اللہ کی قسم! اگر اللہ تعالیٰ نہ ہوتے جن کے سوا کوئی رب نہیں، تو اس چارپائی کے پہلو حرکت کرنے لگتے۔ ‘‘ مَخَافَۃُ رَبِّیْ وَالْحَیَائُ یَعُدُّنِیْ وَاُکْرِمُ بَعْلِیْ اَنْ تُنَالَ مَرَاکِبُہٗ ’’ میرے رب کا خوف اور حیا مجھے روکے ہوئے ہے اور میں اپنے شوہر کی عزت کرتی ہوں کہ اس کی سواری پر کوئی اور سوار ہو۔ ‘‘ پھر اس نے آہ بھری اور کہا کہ ’’ عمر بن خطاب کے لیے یہ بہت معمولی بات ہے، جو اس رات مجھے درپیش ہے ‘‘، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گھر کے دروازے پر دستک دی تو اس عورت نے پوچھا کہ اس وقت اس عورت کے پاس آنے والا کون ہے، جس کا شوہر موجود نہیں؟ آپ نے فرمایا:دروازہ کھولو، اس نے انکار کیا، آپ نے جب اصرار کیا تو اس نے کہا کہ اگر امیر المؤمنین کو تمہارے بارے میں پتہ چل جائے، تو وہ تمھیں سزا دیں گے، آپ نے جب اس کی عفت مآبی کو معلوم کرلیا تو فرمایا کہ ’’ دروازہ کھولو میں امیر المؤمنین ہوں۔ ‘‘ اس نے کہا کہ تم جھوٹ بول رہے ہو، تم امیر المؤمنین
Flag Counter