Maktaba Wahhabi

242 - 393
بدکار عورت سے نکاح کرنا)مومنوں پر حرام ہے۔) امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ زانیہ سے نکاح کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور میں بہت واضح طور پر بیان فرمادیا ہے کہ یہ حرام ہے اور یہ بھی فرمایا ہے کہ زانیہ سے نکاح کرنے والا زانی ہوگا یا مشرک، اس لیے کہ وہ یا تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حکم کی پابندی کرے گا اور اپنے اوپر اس کے وجوب کا عقیدہ رکھے گا یا نہیں، اگر وہ اس کی پابندی نہیں کرتا اور اس کا عقیدہ نہیں رکھتا، تو وہ مشرک ہے اور اگر وہ اسے تسلیم کرتا، اس کے وجوب کا عقیدہ رکھتا اور اس حکم کی مخالفت کرتا ہے، تو وہ زانی ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی حرمت کو بہت واضح طور پر بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے:وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ(اور یہ(یعنی بدکار عورت سے نکاح کرنا)مومنوں پر حرام ہے)زانی عورت سے نکاح کرنے کی حرمت کی دلیل یہ بھی ہے کہ عورتوں کے ساتھ نکاح کو اللہ تعالیٰ نے پاک دامنی کی شرط کے ساتھ حلال قرار دیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اَلْیَوْمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ وَطَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمْ وَطَعَامُکُمْ حِلٌّ لَّھُمْ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُؤْمِنٰتِ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ۔ [1] (آج تمہارے لیے سب پاکیزہ چیزیں حلال کردی گئیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تم کو حلال ہے اور تمہارا کھانا اُن کو حلال ہے اور پاک دامن مومن عورتیں اور پاک دامن اہل کتاب عورتیں بھی(حلال)ہیں۔) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اہل تفسیر نے کہا ہے کہ ’’ وَالْمُحْصَنٰتُ ‘‘ سے مراد پاک دامن عورتیں ہیں، شعبی، حسن، نخعی، ضحاک اور سدی کا بھی یہی قول
Flag Counter