Maktaba Wahhabi

50 - 393
کہ ’’ مجھ سے(احکام)لے لو، مجھ سے(احکام)لے لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے رستہ بنادیا ہے، کنوارا کنوارے کے ساتھ بدکاری کرے تو اس کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے اور شادی شدہ شادی شدہ کے ساتھ ملوث ہو تو اس کی سزا سو کوڑے اور رجم ہے۔ ‘‘[1] (۳)حرمت نکاح: اللہ جل شانۂ ارشاد فرماتے ہیں: اَلزَّانِی لَا یَنکِحُ اِلاَّ زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً وَّالزَّانِیَۃُ لَا یَنکِحُہَا اِلاَّ زَانٍ اَوْ مُشْرِکٌ وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ [2] (بدکار مرد تو بدکار یا مشرک عورت کے سوا نکاح نہیں کرتا اور بدکار عورت کو بھی بدکار یا مشرک مرد کے سوا اور کوئی نکاح میں نہیں لاتا اور یہ(یعنی بدکار عورت سے نکاح کرنا)مومنوں پر حرام ہے۔) اس طرح زانیوں اور مسلمانوں کے جماعت کے مابین قرابت کو ختم کردیا گیا ہے، شیخ سعدی رحمہ اللہ تعالیٰ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ’’ یہ زنا کی کمینگی و حقارت کا بیان ہے کہ اس سے زانی کی عزت پر تو حرف آتا ہی ہے، اس کے دوست و احباب کی عزت بھی محفوظ نہیں رہتی اور یہ زنا کا وہ اثر ہے، جو باقی گناہوں کا نہیں ہوتا۔ ‘‘[3] سیّد قطب رحمہ اللہ رقمطراز ہیں کہ ’’ یہ ایک ایسا بدترین فعل ہے، جو اس کے مرتکب کو مسلمانوں کی جماعت سے الگ کرتے ان کے مابین تعلقات کو منقطع کردیتا ہے اور
Flag Counter