Maktaba Wahhabi

51 - 393
صرف یہ معاشرتی سزا ہی کوڑوں کی سزا کی طرح دردناک یا اس سے بھی زیادہ عبرت ناک ہے۔ ‘‘ [1] اسی وجہ سے امام احمد رحمہ اللہ بن حنبل کا مذہب یہ ہے کہ زانی کا عفت مآب عورت اور کسی عفت مآب مرد کا کسی زانی عورت سے نکاح حرام ہے الا یہ کہ وہ توبہ کرلیں۔ ‘‘[2] امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’ جس شخص نے اپنی کسی عزیزہ کا فاسق شخص نے نکاح کردیا تو اس نے قطع رحمی سے کام لیا ہے۔ ‘‘[3] شیخ ناصر الدین مالکی رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ’’ اس آیت کریمہ سے مقصود مومن مردوں اور عورتوں کو زانی مردوں اور عورتوں کے نکاح سے نفرت دلانا ہے تاکہ وہ اس بے حیائی سے باز رہیں، یہی وجہ ہے کہ زنا اور شرک کو ملا کر بیان کیا گیا ہے۔ بے حیائی میں مشہور لوگوں کے ساتھ رشتوں ناطوں کو امام مالک رحمہ اللہ نے مکروہ قرار دیا ہے۔ آپ کے بعض اصحاب نے بیان کیا ہیک ہ اس بات پر مذہب مالکی میں اجماع ہے کہ عورت اور اس کے اولیاء کو فاسق سے کیے ہوئے نکاح کے فسخ کرنے کا اختیار ہے۔ ‘‘[4] (۴)گواہی کی عدم قبولیت: اسلام میں اس بات کا بھی حکم ہے کہ زانی اپنے اس جرم کے ارتکاب کے باعث گواہی دینے کی اہلیت سے محروم ہوجاتا ہے۔ امام ابو داؤد نے
Flag Counter