مہمانوں کی خاطر تواضع کا مرحلہ ہو، عزیز واقارب سے تعلقات نبھانے کا مسئلہ ہو، خاوند یا ساس سسر کی خدمت کی ضرورت ہو، بچوں کی دیکھ بھال اور نگرانی کی ذمے داری ہو، وہ کسی بھی مرحلے میں غفلت،سستی یا لاپرواہی کا مظاہرہ نہ کرے عورت کی عزت، خدمت اور مسلسل خدمت ہی میں ہے۔ خدمت سے گریز کرکے کوئی عورت نہ عزت حاصل کر سکتی ہے اور نہ گھر والوں کے لیے آرام وراحت کا باعث ہوسکتی ہے۔ عورت سلیقہ مند بھی تب ہی کہلائی اور سمجھی جائے گی جب وہ مذکورہ امور حسن وخوبی سے انجام دے گی ورنہ وہ پھوہڑ عورت کہلائی اور سمجھی جائے گی اور خاندان اور معاشرے میں سلیقہ مند عورت ہی معزز ومحترم سمجھی جاتی ہے نہ کہ پھوہڑ عورت۔ (3) عورت نئے گھر میں آکر اپنے ماں باپ کے گھر کو بھول جائے گھر کو بھول جانے کا مطلب ماں باپ کو بھول جانا نہیں ہے وہ تو ایک لازوال فطری تعلق ہے ، اس کو کس طرح بھلایا یا دل سے نکالا جاسکتاہے ، ماں باپ سے محبت کا تعلق تو سداقائم رہنا اور قائم رکھنا ہے ، پرانے گھر کو بھول جانے کا مطلب یہ ہے کہ عورت یہ سمجھے کہ اب میرا جینا اور مرنا اس نئے گھر کے ساتھ ہی وابستہ ہے ، اب میں نے اسی کو سنوارنا اور سنبھالنا ہے۔ لیکن اس جذبے کو رُوبہ عمل لانے اور اس خاکے میں رنگ بھرنے کے لیے چند باتوں کا اہتمام ضروری ہے۔ اول : یہ کہ اس گھر کے عسر ویسر کو برداشت اور اس کی اونچ نیچ کو انگیز کیا جائے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں کی چھوٹی چھوٹی باتیں بڑھا چڑھا کر ماں باپ تک نہ پہنچائی جائیں،چھوٹی موٹی باتیں ہر گھر میں ہوتی ہیں حتی کہ ماں بیٹیوں کے درمیان اور باپ بیٹوں کے درمیان اور بھائی بہنوں کے درمیان بھی ہوتی رہتی ہیں اگر ساس بہو، یا بھاوج نندوں کے درمیان یا میاں بیوی کے درمیان ہوتی ہیں تو یہ کوئی نہ انہونی بات ہے کہ ماں باپ کو اس سے ضرور آگاہ کیا جائے اور نہ ان کی ایسی اہمیت ہے کہ ماں باپ کے علم میں لانا ضروری ہو ، بلکہ یہ رویہ سخت خطر ناک اور آباد کاری کے منافی ہے۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |