اس وقت دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے ، جو کل ناممکن نظر آتاتھا آج ممکناتی طور پر وجود پاچکاہے ۔ امن وجنگ سب کے طور طریقے بدل چکے ہیں۔ ہر قوم دوسری قوم کو نظریاتی مات دینے پہ تلی ہوئی ہے۔ اس میں کوئی اثر انداز ہے اور کوئی اثر پذیر ۔ علامہ ابن خلدون نے خوب کہا کہ ’’المغلوب مولع بالاقتداء بالغالب،فی شعاره وزيه،ونحلته وسائر احواله وعوائده‘‘ ’’ مغلوب قوم ہمیشہ غالب قوم کے بھیس ، نشانات ، لباس ، مذہب ، عادات واطوار اور طور طریقوں کی دلدادہ ہوتی ہے ‘‘ پھر اس مرعوبیت کی وجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’المغلوب یری ان غلب الغالب لیس بعصبية ولا قوة بأس ، وانما بما انتحله من العوائد والمذاهب ‘‘[1]’’کیونکہ مغلوب یہ سمجھتاہے کہ غالب آنے والا مجھ پر کسی قوت وطاقت وعصبیت کی بنا پر غالب نہیں آیا بلکہ اس کے غالب ہونے کی وجہ وہ عادات وتقالید اور وہ مذھب ہے جس کا وہ پیرو کار ہے ‘‘۔ بعینہ یہی حال اس وقت ان اسلامی ممالک کاہے جہاں مغربی استعمار رہاہے ۔جن میں بالخصوص ذکر بر صغیر پاک وہند کا آتاہے ۔ یہاں سے انگریز اپنے لاؤولشکر لےکر تو روانہ ہوگیا اور ہمیں اس دھوکے میں رکھ گیا کہ تم لوگ آزاد ہو ۔ مگر نظریاتی طور پر یہ اس قوم کو ایسے جھال میں پھانس گیا کہ ہم آزاد ہونے کے بعد بھی غلام ہیں ۔ ہمارے معاشرے کا نہ لباس اپنا ہے ، نہ زبان ، نہ تہوار اپنے ہیں نہ تعلیم وتہذیب سب کچھ ادھار لیے بیٹھے ہیں ۔ حالانکہ ہمارے پاس پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اعلیٰ وارفع تہذیب وثقافت لیکر آئے تھے اور فرمایا تھا کہ ’’قَدْ تَرَكْتُكُمْ عَلَى الْبَيْضَاءِ لَيْلُهَا كَنَهَارِهَا، لَا يَزِيغُ عَنْهَا بَعْدِي إِلَّا هَالِكٌ،‘‘[2] |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |