Maktaba Wahhabi

230 - 393
دوسری آیت میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَاِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَاَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَلَا تُمْسِکُوْھُنَّ ضِرَارً الِّتَعْتَدُوْا وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہٗ وَلَا تَتَّخِذُوْٓا اٰیٰتِ اللّٰہِ ھُزُوًا۔[1] (اور جب تم عورتوں کو(دو دفعہ)طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو انھیں یا تو حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو یا بطریق شائستہ رُخصت کردو اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہیے کہ انھیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور اللہ کے احکام کو ہنسی(اور کھیل)نہ بناؤ۔) امام قرطبی رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ فَبَلَغْنَ أَجَلَھُنَّ(اور ان کی عدت پوری ہوجائے)کے معنی ہیں کہ ان کی عدت پوری ہونے کے قریب ہوجائے اور فَأَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ(تو انھیں یا تو حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو)حسن سلوک سے نکاح میں رہنے سے مراد یہ ہے کہ شوہر پر اس کا جو حق واجب ہے، اسے پورا کیا جائے اور ارشادِ باری تعالیٰ:أَوْ سَرِّحُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ ـ(یا بطریقِ شائستہ رُخصت کردو)سے مراد یہ ہے کہ انھیں طلاق دے دو۔ [2] اور ارشادِ باری تعالیٰ:وَلَا تُمْسِکُوْھُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا(اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہیے کہ انھیں تکلیف دو)کے بارے میں قاضی ابوالسعود نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے کہ یہ حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو کے حکم کی تاکید اور اس کے معنی کی وضاحت ہے اور لوگ جو کرتے تھے اس کے بارے میں صاف سرزنش ہے یعنی اس نقصان پہنچانے
Flag Counter