Maktaba Wahhabi

299 - 393
وَلِذِی الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنِ وَابْنِ السَّبِیْلِ۔[1] (اور جان رکھو کہ جو چیز تم(کفار سے)لوٹ کر لاؤ اس میں سے پانچواں حصہ اللہ کا اور اس کے رسول کا اور اہل قرابت کا اور یتیموں کا اور محتاجوں کا اور مسافروں کا ہے۔) اور فرمایا: وَمَا اَفَائَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مِنْہُمْ فَمَا اَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَّلَا رِکَابٍ وَّلٰـکِنَّ اللّٰہَ یُسَلِّطُ رُسُلَہُ عَلٰی مَنْ یَّشَآئُ وَاللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ [2] (اور جو(مال)اللہ نے اپنے پیغمبر کو اُن لوگوں سے(لڑائی بھڑائی کے بغیر)دلوایا ہے، اس میں تمہارا کچھ حق نہیں کیونکہ اس کے لیے تم نے گھوڑے دوڑائے نہ اونٹ لیکن اللہ اپنے پیغمبروں کو جن پر چاہتا ہے، مسلط کردیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔) اللہ تعالیٰ نے غنیمت اور مال فئ میں فقیروں اور مسکینوں کا حصہ رکھا ہے جیسے کہ حکومت کو دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والے اموال میں بھی ان کا حصہ رکھا ہے۔ امام محمد بن حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’ اگر بعض مسلمان ضرورت مند ہوں اور بیت المال میں صدقات کا مال نہ ہو تو امام انھیں ان کی ضرورت کے مطابق خراج کی صورت میں وصول ہونے والے مال سے انھیں دے گا اور یہ صدقہ کے بیت المال کے ذمہ قرض بھی نہیں ہوگا کیونکہ جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے خراج اور اس طرح حاصل ہونے والے مال مسلمانوں کی ضرورتوں پر خرچ کیا جاتا ہے۔ [3]
Flag Counter