Maktaba Wahhabi

113 - 612
تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوْبُھُمْ بِذِکْرِ اللّٰہِ اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ﴾[الرعد: ۲۸] ’’وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کے دل ذکرِ الٰہی کے ساتھ سکون و اطمینان پاتے ہیں، خبردار! دلوں کو سکون و راحت اور اطمینان ذکرِ الٰہی ہی سے ہوتا ہے۔‘‘ ذکرِ الٰہی کا ثواب اور جزا یہ بھی ہے کہ اس سے اﷲ کی محبت، ایمان میں اضافہ، امورِ حیات میں آسانیاں، دلوں کو سرور و راحت اور انسان کا نفس شیطان کے مکر و فریب سے تحفّظ پاتا ہے، چنانچہ سیدنا حارث بن حارث اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( إِنَّ اللّٰہَ أَمَرَ یَحْيٰ بْنَ زَکَرِیَّا أَنْ یَّأْمُرَ بَنِيْ إِسْرَائِیْلَ بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ، مِنْھَا ذِکْرُ اللّٰہِ تَعَالٰی، فَإِنَّ مَثَلَ ذٰلِکَ کَمَثَلِ رَجُلٍ خَرَجَ الْعَدُوُّ فِيْ أَثَرِہٖ سِرَاعًا، حَتّٰی إِذَا أَتٰی عَلٰی حِصْنٍ حَصِیْنٍ فَأَحْرَزَ نَفْسَہٗ مِنْھُمْ، کَذٰلِکَ الْعَبْدُ لَا یَحْرُزُ نَفْسَہٗ مِنَ الشَّیْطَانِ إِلَّا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَعَالٰی )) [1] ’’اﷲ نے یحییٰ بن زکریا علیہما السلام کو حکم فرمایا کہ وہ بنی اسرائیل کو پانچ باتوں کا حکم دیں، ان ہی میں سے ایک: ذکرِ الٰہی بھی ہے، ذکر کرنے والے کی مثال اس شخص جیسی ہے جس کے پیچھے دشمن لگا ہوا ہو، اور وہ بھاگ کر کسی محفوظ قلعے میں چھپ جائے اور اپنے آپ کو بچا لے، اسی طرح بندہ شیطان سے صرف ذکرِ الٰہی ہی کے ذریعے اپنے آپ کو بچا سکتا ہے۔‘‘ اور ذکرِ الٰہی کا ثواب و جزا اور ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ گناہوں کا کفارہ اور مشکلات سے نکلنے کا ذریعہ ہے۔ الغرض ذکرِ الٰہی کا اجر و ثواب، اس کے فضائل و برکات اور فوائد و ثمرات بے شمار و بے حساب ہیں۔ سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون و سلام علی المرسلین والحمد للّٰه رب العالمین۔
Flag Counter