Maktaba Wahhabi

545 - 612
ضوابط کے مطابق ہوتے ہیں نہ مقاصدِ شریعت سے مناسبت رکھنے والے ہوتے ہیں۔ ایسے اقوال و افعال کا نتیجہ امن و امان کے بجائے خوف و ہراس، خون ریزی اور سفّاک لوگوں کے ہاتھوں زمین میں فساد و بگاڑ کی شکل میں رونما ہوتا ہے۔ (7) اصولی قواعد اور طُرقِ استنباط کی معرفت کا اہتمام: علمِ شریعت کے ستونوں اور ارکان میں سے اصولی قواعد اور طرقِ استنباط کی معرفت حاصل کرنے کا اہتمام کرنا بھی ہے جو اہلِ علم نے وضع کیے ہیں۔ دینی و شرعی طالب کے لیے ان امور پر عمل کرنا ضروری ہے، تاکہ وہ کسی غلطی کا ارتکاب کرنے سے بچ سکے۔ اس سلسلے میں علما نے کہا ہے: ’’متشابہات کی پیروی کرنے میں سے یہ بھی ہے کہ مقیّدات پر نظر ڈالے بغیر مطلقات یا مخصّصات پر غور و فکر کیے بغیر عمومات کو اختیار کر لے، اسی طرح اس کا عکس بھی ہے کہ کوئی نص تو مقید ہو مگر اسے بلا دلیل ہی محض اپنی رائے سے مطلق مان لیا جائے یا کوئی نص تو خاص ہو، مگر اسے عام مان لیا جائے۔ یہ طریقہ کورانہ تیر اندازی اور دلیل میں اپنی خواہشات کی پیروی کرنے والی بات ہے۔‘‘ ایسے اجتہادی مسالک میں خلل، عقائد و اصول اور احکام و فروع میں بدترین اخطا کا باعث بنتا ہے۔ خوارج نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف جو بغاوت کی تو اس کا سبب یہی تھا کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد: ﴿اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ﴾ [الأنعام: ۵۷، یوسف: ۴۰، ۶۷] ’’اللہ کے سوا (کائنات پر) کسی کا حکم نہیں چلتا۔‘‘ کو اس کے اصل مفہوم پر محمول کرنے کے بجائے ’’لَا حَکَمَ إِلَّا اللّٰہَ‘‘ کے معنوں پر محمول کرلیا کہ اللہ کے سوا کوئی حاکم نہیں ہے۔ (8) جدید مسائل میں حکم جاری کرنے اور بلا اہلیت اجتہاد کرنے میں جلدی نہ کرنا: یہ بھی ایک نہایت ضروری امر ہے۔ نئے پیش آمدہ حالات و واقعات اور امور و مسائل کے سلسلے میں شرعی حکم و فتویٰ جاری کرنے میں جلدبازی نہ کی جائے، اور اجتہاد کے لیے ضروری علوم و شرائط کی تکمیل کے بغیر ہی بلا اہلیت اجتہاد کرنے کی سعی نہ کی جائے، کیونکہ شریعتِ اسلامیہ میں اجتہاد ایک وسیع علم کا متقاضی ہے، اس کی کچھ شرطیں اور آداب و قواعد ہیں، جو شخص ان شرائط و قواعد پر پورا نہ اترتا ہو، دلائل کے عوارض اور انھیں دفع کرنے کے طریقوں کا واقف نہ ہو، استنباط کے طریقوں کو
Flag Counter