Maktaba Wahhabi

583 - 612
حج۔۔۔ مجموعۂ عبادات: حج اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے ایک رکن ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے اخلاصِ نیت کے ساتھ قلبی عبادت اور اس کے ساتھ ہی مالی، قولی اور فعلی (بدنی) عبادات کو جمع فرما دیا ہے۔ چنانچہ اس حج میں اقرارِ توحیدِ الٰہی اور شہادتِ رسالتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے جو اسلام کا رکنِ اعظم (ایمان) ہے۔ اسی میں نماز ہے، اللہ کی راہ میں مال کا خرچ کرنا ہے اور جس کے پاس قربانی کے لیے پیسے نہ ہوں وہ قربانی کرنے کی جگہ روزے رکھے، اس میں نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بھی ہے اور صبر ہے، حلم و بردباری، شفقت و رحمت کے مواقع ہیں، خیر و بھلائی کی تعلیم اور نفس کے ساتھ جہاد کرنے کے مواقع ہیں، اسی طرح حرام اشیا سے اجتناب کی تربیت بھی ہے۔ حج۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی عظیم نشانی: حج اللہ کی نشانیوں میں سے ایک عظیم نشانی ہے، کیونکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت ہی دینِ حق ہے اور روے زمین کی دوسری کوئی قوت اس کی طاقت نہیں رکھتی کہ ہر سال تمام دنیا اور تمام بشری انواع و اقسام کے معاشروں کے تمام طبقات زیارتِ بیت اللہ کے شوق اور محبتِ الٰہی سے سرشار ہوکر جمع ہوجاتے ہیں، سفر کی مشقتوں سے لذت پاتے اور لطف اندوز ہوتے ہیں، اہل و عیال، دوست احباب اور وطن کے فراق پر بھی فرحت و خوشی محسوس کرتے ہیں اور یہ محسوس کرتے ہیں کہ حج کی گھڑیاں عمر کی انتہائی سعادت کی گھڑیاں ہوتی ہیں۔ وہ اس عرصے میں حج کے مشاعرِ مقدسہ کی تعظیم و توقیر کرتے ہیں اور حج پر سخاوتِ نفسی اور خوش دلی کے ساتھ مال خرچ کرتے ہیں، ان سب کو ان اعمال پر اللہ کے سوا دوسری کوئی طاقت تیار نہیں کر سکتی۔ اسی ذاتِ الٰہی نے اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام سے مخاطب ہوکر فرمایا تھا: ﴿ وَ اَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَاْتُوْکَ رِجَالًا وَّ عَلٰی کُلِّ ضَامِرٍ یَّاْتِیْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ . لِّیَشْھَدُوْا مَنَافِعَ لَھُمْ وَ یَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ فِیْٓ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰی مَا رَزَقَھُمْ مِّنْم بَھِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ فَکُلُوْا مِنْھَا وَ اَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ﴾ [الحج: ۲۷، ۲۸] ’’اور لوگوں میں حج کی منادی کر دیں، لوگ آپ کے پاس پا پیادہ بھی آئیں گے اور دبلے پتلے اونٹوں پر بھی اور دور دراز کی تمام راہوں سے بھی آئیں گے، تاکہ اپنے
Flag Counter