Maktaba Wahhabi

141 - 612
جیسے انھوں نے کی تھی، ان کے دنیا و آخرت کے تمام اعمال غارت ہو گئے اور وہی لوگ نقصان پانے والے ہیں۔‘‘ اللہ کے بندو! ان لوگوں جیسا رویہ اپنانے سے بچو اور نہ ان کی راہ پر چلو۔ سب سے سخت جہاد تو حرص و ہوا اور خواہشاتِ نفس کا مقابلہ کرنا ہے، کیونکہ اس کا راستہ بڑا کٹھن ہے۔ اس کا ایک ایک دن ایک ایک ماہ کا، اس کا ایک ایک ماہ ایک زمانے کے برابر اور اس کا زمانہ بلا اور شر سے معمور ہے۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( أَفْضَلُ الْجِھَادِ أَنْ یُّجَاھِدَ الرَّجُلُ نَفْسَہٗ وَ ھَوَاہُ )) [1] ’’بہترین جہاد یہ ہے کہ آدمی اپنے نفس اور خواہشات کے ساتھ جہاد کرے۔‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’نفس اور خواہشات سے جہاد ہی دراصل کفار و منافقین سے جہاد ہے۔ جو شخص پہلے اپنے نفس کے ساتھ جہاد نہ کرسکے وہ ان سے جہاد کر ہی نہیں سکتا۔ جس نے اپنی خواہشات پر غلبہ پا لیا وہ عزت پا گیا اور اقتدار اس کا مقدر بنا، اور جس پر خواہشات نے غلبہ پالیا وہ ذلیل و خوار اور ہلاک و برباد ہوگیا۔‘‘ دل ایک برتن کی طرح ہوتے ہیں، ان میں سے جو اچھا ہے وہ بھلائی و ہدایت کو اپنے اندر زیادہ سمو لیتا ہے اور جو برا ہوتا ہے وہ بغاوت و بگاڑ کو اپنے اندر جمع کر لیتا ہے۔ نفس کو اگر اس کی ہر مطلوبہ چیز دیتے رہوگے تو وہ خواہشات کی طرف بڑھتا ہی چلا جائے گا، اور جس نے نفس کو خواہشات کا بندہ نہ بننے دیا وہ دنیا اور اس کی بلاؤں سے بچ گیا اور ہر قسم کی اذیتوں سے بھی محفوظ ہو گیا، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَنَفْسٍ وَّمَا سَوّٰھَا . فَاَلْھَمَھَا فُجُوْرَھَا وَتَقْوٰھَا . قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰھَا . وَقَدْ خَابَ مَنْ دَسّٰھَا﴾ [الشمس: ۷ تا ۱۰] ’’اور قسم ہے نفس کی اور اسے درست بنانے کی، پھر سمجھ دی اسے برائی کی اور بچ کر نکلنے کی، جس نے اسے پاک کر لیا وہ کامیاب ہوا اور جس نے اسے خاک میں ملا دیا وہ ناکام ہوا۔‘‘
Flag Counter