Maktaba Wahhabi

383 - 612
قالب یک جان ہو کر رہیں، تاکہ یہ ذلت و رسوائیاں دور ہوں جن کا سبب در اصل ہمارے اپنے ہی افعال و کردار اور کرتوت ہیں۔ سنن ابوداود میں سیدنا عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( إِذَا تَبَایَعْتُمْ بِالْعِیْنَۃِ، وَأَخَذْتُمْ أَذْنَابَ الْبَقَرِ، وَرَضِیْتُمْ بِالزَّرْعِ، وَتَرَکْتُمُ الْجِھَادَ، سَلَّطَ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ ذُلًّا، لَا یَنْزِعُہٗ عَنْکُمْ حَتّٰی تَرْجِعُوْا إِلٰی دِیْنِکُمْ )) [1] ’’جب تم بیع عینہ (کسی چیز کو اس کی اصل قیمت سے زیادہ پر ادھار بیچنا) سے سودے کرنے لگو گے، گائے کی دم پکڑ کر کھیتی باڑی پر راضی ہو جاؤ گے اور جہاد ترک کر دوگے، تو اﷲ تم پر وہ ذلت و رسوائی مسلّط کر دے گا کہ جب تک تم اپنے دین کی طرف رجوع نہیں کرو گے، وہ ذلت و رسوائی دور نہیں کرے گا۔‘‘ آج جبکہ شرعی حقائق کو مسخ کیا جا رہا ہے، طے شدہ قواعد و ضوابط کو نظر انداز بلکہ ضائع کر دیا گیا اور اس کے پیچھے زہریلی فکر والے مکاتب اور مذموم شیطانی قوتیں کام کر رہی ہیں جو ایسے بیمار قسم کے اجتہادات و آرا پیش کر رہی ہیں، جن کا دینِ حنیف تو کجا عقلِ سلیم سے بھی کوئی دور کا بھی واسطہ نہیں ہے، ان حالات میں امتِ اسلامیہ کو اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ وہ نصوصِ کتاب و سنت اور سلف صالحینِ امت کے اجماعی فیصلوں کی طرف رجوع کرے اور انھی کی روشنی میں موجودہ دور کے مسائل و مشکلات اور فتنوں کے اسباب اور جڑیں تلاش کریں اور ان کا حل ڈھونڈیں، سب لوگ اپنے اپنے واجبات اور ذمے داریوں کا بوجھ اٹھائیں اور ایسے صدق کا مظاہرہ کریں، جس میں جھوٹ کا شائبہ تک نہ ہو، ایسے اخلاص و بے نفسی سے کام کریں جس میں ریاکاری و دکھلاوے کا نام تک نہ ہو۔ بے نفسی کا یہ عالم ہو کہ ذاتی خواہشات کی تسکین کو کوئی دخل نہ ہو، اور بنیاد میں ایسا عقیدۂ توحید کار فرما ہو کہ جس کے ساتھ شک اور شرک کا نام تک بھی نہ ہو، تاکہ امت کسی ممنوع و محذور کام میں واقع ہونے پائے اور نہ ہی وہ کسی غلطی کا ارتکاب کرے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ اِذَا جَآئَ ھُمْ اَمْرٌ مِّنَ الْاَمْنِ اَوِ الْخَوْفِ اَذَاعُوْا بِہٖ وَ لَوْ رَدُّوْہُ اِلَی الرَّسُوْلِ وَ اِلٰٓی اُوْلِی الْاَمْرِ مِنْھُمْ لَعَلِمَہُ الَّذِیْنَ یَسْتَنْبِطُوْنَہٗ مِنْھُمْ وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰہِ
Flag Counter