Maktaba Wahhabi

45 - 612
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کی: یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! لوگوں میں سب سے زیادہ آزمایش کس کی ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( اَلْأَنْبِیَائُ، ثُمَّ الصَّالِحُوْنَ ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ، یُبْتَلٰی الرَّجُلُ عَلیٰ حَسَبِ دِیْنِہٖ، فَإِنْ کَانَ فِيْ دِیْنِہِ صَلَابَۃٌ زِیْدَ فِيْ بَلَائِہِ، وَإِنْ کَانَ فِيْ دِیْنِہِ رِقَّۃٌ خُفِّفَ عَنْہُ، وَمَا یَزَالُ الْبَلَائُ بِالْمُؤْمِنِ حَتّٰی یَمْشِيَ عَلیَ الْأَرْضِ وَلَیْسَ عَلَیْہِ خَطِیْئَۃٌ )) [1] ’’نبیوں کی، پھر نیک لوگوں کی، پھر جو ان کے بعد سب سے افضل ہیں، پھر جو ان کے بعد افضل ہیں، آدمی پر اس کے دین کے مطابق آزمایش آتی ہے۔ اگر وہ اپنے دین (اور ایمان) میں مضبوط ہو تو اس کی آزمایش زیادہ ہوتی ہے۔ اگر اس کا دین (و ایمان) نرم ہو تو اس کی آزمایش بھی نرم ہوتی ہے۔ مومن پر آزمایش (اور مصیبت) آتی رہتی ہے، حتی کہ اسے ایسا کر کے چھوڑتی ہے کہ وہ زمین پر چل پھر رہا ہوتا ہے اور اس پر کوئی گناہ (باقی) نہیں ہوتا۔‘‘ آزمایش کا راستہ ایک دشوار گذار پل کی مانند ہے، اسی آزمایش کے لیے آدم علیہ السلام کو (شجرہ ممنوعہ کی) مشقت میں ڈالا گیا، خلیل الرحمن (ابراہیم علیہ السلام ) کو آگ میں پھینکا گیا، اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کے لیے زمین پر لٹایا گیا، یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ میں قید کیا گیا، ایوب علیہ السلام نے (ایک طویل بیماری کی) مشقت اٹھائی، کھوٹی پونجی کے عوض یوسف علیہ السلام کو فروخت کر دیا گیا، (باپ کو زیادہ محبوب ہونے کے) الزام کی بنا پر کنویں میں اور ظلم کی بنا پر قید میں ڈال دیا گیا اور ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے انواع و اقسام کی تکالیف کا سامنا کیا۔ اے مخاطب! تو بھی اسی آزمایش کی راہ پر چل رہا ہے، دنیا نے کبھی کسی کی تعریف نہیں کی، اگرچہ وہ دنیا سے وہ کچھ حاصل کر لے جو وہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: (( مَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ بِہٖ خَیْرًا یُّصِبْ مِنْہُ )) [2] ’’جس کے ساتھ اﷲ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے، اسے آزمایش میں ڈال دیتا ہے۔‘‘ بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے جسے جنت کے لیے پیدا فرمایا، اسے بطورِ آزمایش
Flag Counter