Maktaba Wahhabi

54 - 612
داخل و شامل ہے، جیسے: دعا، ذبح، نذر و نیاز، استغاثہ، استعاذہ، طلبِ نفع، دفعِ ضرر، طواف، سجود اور دیگر تمام قسم کی عبادات، جو اﷲ اکیلے کا حق ہیں، ان کو اﷲ وحدہٗ لا شریک کے لیے بجا لانا۔ اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿ وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰہِ فَلاَ تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾ [الجن: ۱۸] ’’اور یہ کہ بلاشبہہ مساجد اﷲ کے لیے ہیں، پس اﷲ کے ساتھ کسی کو مت پکارو۔‘‘ مزید فرمایا ہے: ﴿قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَیْکُمْ اَلَّا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا﴾ [الأنعام: ۱۵۱] ’’ (اے نبی!) کہہ دے آؤ میں پڑھوں جو تمھارے رب نے تم پر حرام کیا ہے، (اس نے تاکیدی حکم دیا ہے) کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ۔‘‘ اسی طرح ’’محمد رسول اﷲ‘‘ کی شہادت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اتباع و اطاعت میں منفرد ماننا بھی شامل ہے، چنانچہ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا﴾ [الحشر: ۷] ’’اور رسول تمھیں جو کچھ دے تو وہ لے لو اور جس سے تمھیں روک دے تو رک جاؤ۔‘‘ نبیِ رحمت حضرت محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لائے اور لوگوں کو عفت و پاکدامنی، طہارت و پاکیزگی، اخلاقِ کریمہ، استقامت، صلہ رحمی، اچھی ہمسائیگی اور مظالم و محارم سے رک جانے کی دعوت دیتے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں کتابِ عزیز کی طرف آنے، کاہنوں کی طرف مقدمات نہ لے جانے، حلال ذرائع سے مال کمانے اور اسے مشروع اور مباح طریقوں سے خرچ کرنے کی دعوت دیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام لوگوں کو اﷲ کی شریعت کے سامنے برابر قرار دیا اور بتایا کہ ان میں مراتب و فضائل کی اونچ نیچ ہے تو صرف تقویٰ کی بنیاد پر۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَ مَا بَطَنَ وَ الْاِثْمَ وَ الْبَغْیَ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ اَنْ تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا وَّ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ [الأعراف: ۳۳] ’’ (اے نبی!) کہہ دے میرے رب نے تو صرف بے حیائیوں کو حرام کیا ہے، جو ان میں سے
Flag Counter