Maktaba Wahhabi

570 - 612
مانگنا، جیسا کہ بعض کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے فلاں بیمار کو شفا و تندرستی دے دیں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا قرض اتروا دیں۔ اے میرے وسیلے، اے میری حاجتوں کے دروازے، یا ایسے ہی دیگر شرکیہ یا بدعیہ اقوال و افعال جو اس توحید خالص کے سراسر منافی ہیں جو بندوں پر اللہ کا حق ہے۔ 2۔قبر شریف کے سامنے اس انداز سے دائیں ہاتھ کو بائیں پر اور پھر ان دونوں کو سینے پر یا اس سے نیچے باندھ کر کھڑے ہونا جیسا کہ نمازی کھڑا ہوتا ہے، ایک حرام فعل ہے، کیونکہ یہ عاجزی اور عبادت کا انداز ہے جو کسی غیر اللہ کے لیے ہرگز روا نہیں ہے۔ 3۔قبر شریف کے سامنے جھک کر کھڑے ہونا یا سجدے کرنا یا کوئی دوسری ایسی حرکت کرنا جو اللہ کے سوا کسی دوسرے کے لیے جائز نہیں ہے۔ قیس بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حیرہ شہر گیا تو میں نے وہاں کے لوگوں کو دیکھا کہ وہ اپنے پیشوا کو سجدے کرتے ہیں۔ میں نے سوچا کہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ مستحق ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کیا جائے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کی: میں حیرہ گیا تو وہاں میں نے ان لوگوں کو اپنے پیشوا کو سجدہ کرتے دیکھا اور اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ تو ہمارے سجدوں کے اس سے بھی زیادہ مستحق ہیں؟ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أَرَأَیْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِقَبْرِيْ أَکُنْتَ تَسْجُدُ لَہٗ؟ )) فَقُلْتُ: لَا، فَقَالَ علیہما الصلوۃ والسلام : (( فَلَا تَفْعَلُوْا )) [1] ’’کیا خیال ہے اگر تم میری قبر کے پاس سے گزرو تو کیا تم مجھے سجدہ کرو گے؟‘‘ میں نے عرض کی: نہیں۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ کام اب بھی نہ کرو۔‘‘ اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا یَصْلُحُ لِبَشَرٍ أَنْ یَّسْجُدَ لِبَشَرٍ )) [2] ’’کسی بشر کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی دوسرے بشر کو سجدہ کرے۔‘‘ 4۔قبر کی طرف منہ کرکے اللہ کو پکارنا یا یہ اعتقاد رکھنا کہ قبر شریف کے پاس کھڑے ہوکر کی گئی دعا
Flag Counter