ہے جس میں یہ قرار دیا گیا کہ ہر شخص اپنی آمدنی کا صرف آٹھواں حصہ شادی میں صرف کرسکتاہے اس سے زائد کسی کو روا نہ ہوگا ۔ اور ااس آرڈی ننس میں اس اعتماد کا اظہار کیا گیا کہ ’’ اب یقین کامل ہے کہ آئندہ لڑکیاں ضائع نہ کی جایا کریں گی اور برابر والوں کے درمیان شادیاں ہوا کریں گی کیونکہ جب سالانہ آمدنی کا صرف آٹھواں حصہ شادی پر صرف کرنے کی قید لگادی گئی ہے تو کسی کو اندیشہ ہتک کا نہیں رہے گا اور کوئی شخص اس کو بار بھی نہ سمجھے گا ‘‘۔[1] لڑکیوں کی پیدائش کو برا سمجھنے اور ان کے ناحق قتل کے حوالے سے اس وقت عالمی قوانین بھی موجود ہیں لیکن وہ قوانین اتنے زیادہ مؤثر نہیں کیونکہ جس قانون میں للہیت نہیں وہ لوگوں پر ظاہری تو چند پابندیاں لگا سکتے ہیں لیکن انسان کی روحانی تربیت اور جرم کو جڑ سے ختم نہیں کرسکتے ۔اس لئے کہ ایک قطعی اور حتمی بات یہ ہے کہ جب تک بندے کے دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف پیدا نہیں ہوتا ، یوم آخرت پر اس کا ایمان صحیح نہیں ہوتا اس وقت تک ان تمام فرسودہ رسومات کا خاتمہ ممکن نہیں ہے ۔ معاشرہ سے عورت پر جرائم وظلم کے خاتمے کیلئے اس وقت ملکی وعالمی قوانین کی حیثیت سے جو اقدامات کئے جارہے ہیں یا کئے جاچکے ہیں ان سے کہیں زیادہ بہتر ، اعلیٰ وارفع تعلیمات اسلام نے دی ہیں ۔ لڑکیوں کے قتل کی ممانعت کرتے ہوئے رب تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: { وَلَا تَقْتُلُوْٓا اَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْ إِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْئًا كَبِيْرًا} [الإسراء: 31] ترجمہ: اور مفلسی کے اندیشہ سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو ۔ انھیں اور خود تمہیں بھی رزق ہم دیتے ہیں۔ انھیں قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ نیز فرمایا: {وَاِذَا الْمَوْءٗدَةُ سُىِٕلَتْ ۽بِاَيِّ ذَنْۢبٍ قُتِلَتْ } [التكوير: 8، 9] ترجمہ: اور زندہ درگور لڑکی سے پوچھا جائے گاکہ وہ کس جرم میں ماری گئی تھی؟ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |