(بقیہ[1]) پوری طرح تیار ہو۔اب دیکھئے کہ نپولین بونا پارٹ جو مغربی دنیا کا عظیم جرنیل سمجھا جاتا تھا‘ نے بھی برطانیہ کی تجارتی ناکہ بندی کی تھی جسے کانٹی نینٹل سسٹم (Continental System) بھی کہا جاتا ہے۔برطانیہ کے پاس مضبوط بحری بیڑہ بھی تھا۔اور بیرونی مصنوعات چینی‘ چائے‘ قہوہ‘ اور دیگر کئی اشیاء پر اس کی اجارہ داری بھی تھی ۔نپولین نے پہلے تو برطانوی در آمدات کو حکماً ممنوع قرار دیا پھر اپنے دوست ممالک پر دبا ؤ ڈالا کہ وہ بھی برطانوی مصنوعات اپنے ہاں ہرگز درآمد نہ کریں یہ ایک ایسی بات تھی جس پر زیادہ دیر تک عمل نہیں کیا جاسکتا تھا۔فرانس اور اس کے دوست ممالک کی تجارت بحران کا شکار ہوگئی۔برطانیہ نے جوابی کاروائی کے طور پر ان ممالک کی بھی ناکہ بندی کردی۔تو نپولین اور اس کے حامی ممالک سخت مجبور ہوگئے۔نتیجہ یہ ہوا کہ فرانس کے حلیف ممالک اسی وجہ سے اس سے کٹ گئے اور دشمن بن گئے۔خود نپولین کا یہ حال تھا کہ اسے فوج کے لیے ہزار ہا تعداد میں سمگل شدہ برطانوی کمبل بلیک میں اونچے نرخوں پر خریدنے پڑے۔اور اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو اس کے زوال کے اسباب میں سے ایک بڑا سبب اس کی یہی تجارتی ناکہ بندی تھی۔ (جدید تاریخ یورپ حصہ اول ۔ص ۳۶۳ تا ۳۵۶) ناکہ بندی کی ایک صورت یہ بھی ہوتی ہے کہ دشمن کی کمک کو دشمن تک پہنچنے سے پہلے اس کا صفایا کر دیا جائے۔جنگ احزاب میں جب محاصرہ طویل ہوگیا اور ’’اتحادیوں‘‘ کی رسد ختم ہونے لگی تو حیی بن اخطب یہودیوں کے سردار نے رسد لائے ہوئے بیس اونٹ مشرکین کی فوج کے لیے بھیجے۔یہ رسد جو کھجوروں اور ستو پر مشتمل تھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر لگ گئی تو |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |