Maktaba Wahhabi

375 - 389
انکار کر دینا مناسب ہے۔کتاب و سنت کی رو سے اس مسئلہ پر روشنی ڈالیں۔(ابو عبداللہ سیاف عبدالرحمٰن شاکر) جواب:ایسی دعوت جو اللہ تعالیٰ کی معصیت و نافرمانی پر مشتمل ہو اس میں شریک ہونا جائز نہیں۔ہاں اگر وہاں برائی کے روکنے اور اس پر نکیر کرنے کے لیے جائیں تو درست ہے وگرنہ نہیں کیونکہ وہ مجالس جن میں ڈھول طبلے سارنگی اور آلات طرب،رقص و سرود،گانا بجانا اور تصویر سازی جیسے محرمات موجود ہیں۔وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر مشتمل ہیں بلکہ احکامات شرعیہ کا مذاق ہیں ان میں شرکت ناجائز و حرام ہے جس طرح ان محرکات کا مرتکب وعید شدید کا مستحق ہے اسی طرح ان کے اس فعل پر رضامندی کا اظہار کر کے مجلس میں شامل ہونے والا اور مجلس منعقد کرنے والا گناہ میں برابر کا شریک ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اور بعض لوگ ایسے ہیں جو گانے بجانے کے سامان خریدتے ہیں تاکہ بےعلمی کے ساتھ لوگوں کو گمراہ کریں اور اسے ہنسی مذاق بنائیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے اور جب اس کے سامنے ہماری آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو تکبر کرتے ہوئے اس طرح منہ پھیر لیتا ہے گویا اس نے سنا ہی نہیں گویا اس کے دونوں کانوں میں بوجھ ہے آپ اسے دردناک عذاب کی خبر سنا دیں۔"(لقمان 31/6،7) اس آیت میں(لَهْوَ الْحَدِيثِ)کا مطلب گانا بجانا ہے جیسا کہ صحابی رسول عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے تھے:اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اس آیت کریمہ میں(لَهْوَ الْحَدِيثِ)کے معنی گانا بجانا ہے،یہ بات انہوں نے تین بار دھرائی۔ (تفسیر طبری 21/62،ابن کثیر 3/482،مستدرک حاکم 2/411،بیہقی 10/223) یہی تفسیر جابر،عکرمہ،سعید بن جبیر،قتادہ،ابراہیم نخعی،مجاہد،مکحول،عمرو بن شعیب کی ابن خزیمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔(تفسیر ابن کثیر ۳/۱۸۲)صحابہ کرام رضی
Flag Counter