Maktaba Wahhabi

154 - 430
تو انھیں جا کر جماعت کراتے تھے۔ ایک رات وہ لوٹے اور لوگوں کو نماز پڑھائی، اُس رات ان کے قبیلہ بنی سلمہ کے ایک نوجوان سلیم نے بھی ان کے پیچھے نماز شروع کی، جب حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے نماز کچھ لمبی کردی (یعنی قراء ت طویل کر دی) تو وہ نوجوان جماعت سے نکلا اور مسجد کے ایک کونے میں الگ سے انفرادی طور پر نماز پڑھ کر باہر نکلا، اپنے اونٹ کی نکیل ہاتھ میں لی اور چل دیا۔ جب حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نماز پڑھ چکے تو انھیں یہ واقعہ بتایا گیا۔ انھوں نے کہا: اس نوجوان میں نفاق پایا جاتا ہے، میں اس کے اس فعل کی خبر نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کروں گا۔ ادھر خود اُس نوجوان نے بھی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سارا ماجرا کہہ سنانے کا تہیا کر لیا۔ صبح دونوں عدالتِ عالیہ میں حاضر ہو گئے۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے اس نوجوان کے فعل کی خبر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی تو اُس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ آپ کے پاس کافی دیر تک رہتے ہیں اور پھر جا کر جب ہمیں نماز پڑھاتے ہیں تو ہمیں نماز میں بہت دیر تک روکے رکھتے ہیں (یعنی لمبی قراء ت کرتے ہیں) اس پر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہو کر فرمایا: (( أَفَتَّانٌ اَنْتَ یَا مُعَاذُ؟ )) ’’اے معاذ! کیا تم ایسے کر کے لوگوں کو فتنے میں مبتلا کرنا چاہتے ہو؟‘‘ پھر اس نوجوان سے مخاطب ہو کر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’اے میرے بھتیجے! تم نماز کیسے پڑھتے ہو؟‘‘ اس نے جواب دیا: ’’میں تو سورۃ الفاتحہ پڑھتا ہوں، اللہ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور اس کے ساتھ نارِ جہنم سے پناہ مانگتا ہوں، میں معاذ کی طرح اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ادعیہ و اذکار نہیں جانتا ہوں۔‘‘ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
Flag Counter