Maktaba Wahhabi

243 - 430
کہ ان کی انگلیاں چاہے جڑی ہوئی ہی کیوں نہ ہوں، وہ اپنے ہاتھوں کا رخ دائیں بائیں کر دیتے ہیں، جس سے انگلیاں قبلہ رو ہونے کی بجائے شمال و جنوب کی طرف ہو جاتی ہیں۔ یہ انداز آدابِ سجدہ کے منافی ہے، کیوں کہ صحیح بخاری و ابوداود، شرح السنہ، بیہقی اور ابنِ خزیمہ میں حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: (( فَاِذَا سَجَدَ وَضَعَ یَدَیْہِ غَیْرَ مُفْتَرِشٍ وَّلَا قَابِضِہِمَا، وَاسْتَقْبَلَ بِاَطْرَافِ اَصَابِعِہِ الْقِبْلَۃَ )) [1] ’’جب سجدہ کیا تو دونوں ہاتھوں کو نہ بچھا کر اور نہ بھینچ کر زمین پر رکھا اور دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو قبلہ رُو رکھا۔‘‘ کلائیاں یا بازو پہلوؤں سے الگ رکھنا: اب یہ بات بھی بیان کر دیں کہ بعض نمازیوں کو دیکھا جاتا ہے کہ بوقتِ سجدہ اپنی کلائیوں اور بازوؤں کو اپنے گھٹنوں کے ساتھ لگائے ہوئے اور پسلیوں سے جوڑے ہوئے ہوتے ہیں جو صحیح نہیں ہے، بلکہ مسنون طریقہ یہ ہے کہ سجدے میں نمازی بازوؤں کو پہلوؤں سے ہٹا کر رکھے۔ چنانچہ صحیح بخاری، ابوداود، ابنِ خزیمہ، شرح السنہ اور بیہقی میں حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھوں کو بچھاتے اور بھینچے بغیر زمین پر رکھتے تھے۔‘‘[2] حضرت ابو حمید رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کی طرح ہی صحیح مسلم، ابوداود، ابن ماجہ اور شرح السنہ میں اُمّ المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: (( کَانَ اِذَا سَجَدَ جَافٰی عَضُدَیْہِ حَتَّی یُرٰی مِنْ خَلْفِہٖ عُفْرَۃُ اِبِطَیْہِ ))
Flag Counter