Maktaba Wahhabi

339 - 430
چھٹی حدیث: صحیح مسلم ہی میں حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے ایک دوسری روایت بھی مروی ہے: (( ۔۔۔ کَانَ۔۔۔ اِذَا قَعَدَ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی وَاَشَارَ بِاِصْبَعِہٖ )) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھتے تو دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کرتے تھے۔‘‘ ان تمام احادیث سے جو بات کھل کر سامنے آجاتی ہے، وہ یہ ہے کہ قعدہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم انگلی سے اشارہ کرتے، اسے اٹھاتے اور اسے ہلاتے تھے، کیوں کہ ’’رَفَعَ‘‘، ’’أَشَارَ‘‘ اور ’’یُحَرِّکُ‘‘ تینوں الفاظ واضح ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کم از کم اس اشارے کی مشروعیت پر تمام اہلِ علم کا اتفاق ہے۔ (سوائے حنفی بریلوی گروپ کے) البتہ اس کے انداز اور موقع و محل کی تعیین میں کچھ اختلاف ہے، جس کا تذکرہ آگے چل کرآئے گا۔ متفق علیہا سنت: سابقہ چھے احادیث کی بنا پر ائمہ اربعہ سمیت تمام فقہا و محدّثین اور اہلِ علم اس کے قائل ہیں۔ اب ایسی سنت جس پر ائمہ اربعہ، متقدّمین فقہائے مذاہبِ اربعہ اور تمام محدّثین و علمائے حدیث کا اتفاق ہے، ایسی سنت سے نفرت کرنا، اسے اپنانے والوں سے نفرت کرنا اور لوگوں کو اُن سے متنفّرکرنے کی سعی کرنا کس طرح عقل مندی ہو سکتی ہے! لوہے سے بھی سخت اور شیطان کو رلا دینے والی چیز: اس سنت سے تو صرف شیطانِ لعین کو تکلیف ہوتی ہے، مسلمان کو نہیں،
Flag Counter