Maktaba Wahhabi

270 - 430
’’پھر اللہ اکبر کہا اور پاؤں کو موڑ کر اس پر بیٹھ گئے اور اس طرح سیدھے بیٹھ گئے کہ جسم کی ہر ہڈی اپنی جگہ لوٹ گئی اور پھر وہ قیام کے لیے اٹھے۔‘‘ حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث کے یہ الفاظ واضح طور پر جلسۂ استراحت کی مشروعیت و سنیّت کا پتا دے رہے ہیں۔ 2- صحیح بخاری ، ابو داود، ترمذی، نسائی، بیہقی، دار قطنی، کتاب الام شافعی، ابن حبان، ابن خزیمہ، شرح السنہ بغوی، مصنف ابن ابی شیبہ، مسند احمد و سراج، محلّٰی ابن حزم اور معانی الآثار طحاوی میں متعدد طُرق سے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’میں نماز تو نہیں پڑھنا چاہتا، البتہ میں اس لیے نماز پڑھتا ہوں، تاکہ تمھیں دکھاؤں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیسے نماز پڑھا کرتے تھے۔‘‘ پھر انھوں نے جو نماز پڑھ کر دکھائی اس میں جلسۂ استراحت کے تعلق سے مروی ہے: (( یَجْلِسُ اِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ السُّجُوْدِ قَبْلَ اَنْ یَّنْہَضَ مِنَ الرَّکْعَۃِ الْاُوْلٰی )) [1] ’’پہلی رکعت سے اٹھنے سے پہلے اور سجدوں سے فارغ ہونے کے بعد بیٹھ جاتے تھے۔‘‘ یہ جلسۂ استراحت صرف پہلی رکعت سے دوسری کے لیے اٹھتے وقت ہی نہیں بلکہ تیسری رکعت سے چوتھی کے لیے اٹھتے وقت بھی ہے۔ مسند احمد و معانی الآثار طحاوی میں تو بڑی صراحت سے یہ الفاظ بھی وارد ہوئے ہیں:
Flag Counter