Maktaba Wahhabi

322 - 430
آخری دو رکعتوں میں بھی سورۃ الفاتحہ کے علاوہ کچھ قراء ت فرما لیا کرتے تھے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو پندرہ آیات کیسے بنتیں؟ یہ حدیث آخری دو رکعتوں میں بھی قراء ت کے جواز کا پتا دیتی ہے۔ جبکہ صحیح مسلم، ابو داود اور مسند احمد میں ہی ایک اور روایت یا حدیث ہے جس میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( کُنَّا نَحْرِزُ قِیَامَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فَحَرَزْنَا قِیَامَہٗ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْاُوْلَیَیْنِ فِی الظُّہْرِ قَدْرَ: الٓمّٓ تَنْزِیْل السَّجْدَۃَ وَفِی الْاُخْرَیَیْنِ قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذٰلِکَ… الخ )) [1] ’’ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ظہر و عصر کی قراء ت کا اندازہ لگایا کرتے تھے۔ ہم نے ظہر کی پہلی دو رکعتوں کا اندازہ سورۃ السجدۃ کے برابر لگایا اور آخری دو رکعتوں میں اس کا نصف۔‘‘ اس حدیث سے بھی پہلی حدیث کی طرح ہی استدلال کیا جاتا ہے، کیوں کہ سورۃ السجدہ کی تیس آیات ہیں۔ پہلی دو رکعتوں میں جب تیس تیس آیات ہوں گی تو آخری دو میں پندرہ پندرہ، اوریہ سورۃ الفاتحہ کے ساتھ کچھ مزید قراء ت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ حضرت ابو بکر صدیق و ابن عمر اور بعض دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم ، امام شافعی و احمد بن حنبل، علامہ ابن قیم، شوکانی، علامہ صنعانی، البانی، عبد الحی لکھنوی، ابراہیم حلبی اور ابن امیر الحاج کی رائے بھی اس کے قریب قریب ہی ہے۔[2]
Flag Counter