Maktaba Wahhabi

396 - 430
رکھے جائیں تو پھر تنگ نظری کی نوبت نہیں آتی، بلکہ یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس اجتہادی مسئلے میں کسی بھی جہت کو مطعون نہیں کیا جا سکتا۔ چنانچہ صحیح بخاری میں تعلیقاً لیکن بیہقی و ابن المنذر کے یہاں موصولاً حضرت ابن عمر و ابن عباس رضی اللہ عنہم کے بارے میں مذکور ہے کہ وہ اڑتالیس میل کے سفر میں قصر کیا کرتے تھے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے دوسری صحیح روایات میں اس سے کم و بیش مسافت میں بھی قصر ثابت ہے۔ ابن ابی شیبہ میں صحیح سند کے ساتھ ان سے تین میل میں قصر کا قول مذکور ہے اور ابن ابی شیبہ ہی میں صحیح سند سے ان کا مکہ مکرمہ سے منیٰ جا کر قصر کرنا ذکر ہوا ہے۔ ایک روایت میں ایک میل مذکور ہے اور صحیح سند کے ساتھ انہی سے مروی ہے: (( وَاِنِّیْ لَاُسَافِرُ السَّاعَۃَ مِنَ النَّہَارِ وَاَقْصُرُ )) ’’میں دن سے ایک گھڑی سفر کرتا ہوں اور اس میں قصر پڑھتا ہوں۔‘‘ ان کے علاوہ ان سے چھیانوے، بہتّر اور تیس میل کی مسافت میں قصر کرنے کی روایات بھی ملتی ہیں۔[1] معالم السنن خطابی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ پندرہ میل پر قصر پڑھا کرتے تھے اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ میں (مکہ سے) عرفات جا کر قصر کرتا ہوں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں مذکور ہے کہ وہ نخلستان تشریف لے گئے اور وہاں لوگوں کو ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں اور پھر اسی دن مدینہ واپس تشریف لے آئے۔[2] ان سب تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر سفر میں قصر جائز ہے۔ البتہ استنادی حیثیت سے اس مسئلے میں سب سے صحیح اور صریح حدیث وہی ہے جس میں حضرت انس رضی اللہ عنہ
Flag Counter